جموں و کشمیر کے اثاثے برائے فروخت پر ڈالے گئے ہیں، مقامی لوگوں کو ہر شعبے سے باہر دھکیلا جارہا ہے: محبوبہ مفتی
سرینگر06مارچ(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ رائل گالف اسپرنگ کی فروخت اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5اگست2019ء کے یکطرفہ اقدام کے بعد مودی حکومت کس طرح خطے کی ترقی کر رہی ہے۔
سرینگر گالف کورس کے بارے میں تازہ ترین حکم نامے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ سب کچھ برائے فروخت پر ڈال دیا گیا ہے۔ یہ ہمارے اثاثے غیر مقامی کاروباریوں کو فروخت کرنے کا ایک اور قدم ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر نہ صرف جنوبی ایشیا میں بلکہ شاید سویز کے مشرق میں گالف کی قدیم ترین جگہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ گلمرگ اور کشمیر گالف کلب کلکتہ کے بعد دوسرے قدیم ترین گالف کلب ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے گالف کلب محض رئیل اسٹیٹ نہیں جیسا کہ مودی حکومت ریاست کو سمجھتی ہے بلکہ ہماری شناخت اور ورثے کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ انتظامیہ کو اپنی موروثی نااہلی اور ایجنڈے کی وجہ سے دیکھ بھال میں مشکل پیش آتی ہے تو اسے گالف کورسز چلانے والے ادارے کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے اور کہیں سے بھی ماہرین کی خدمات حاصل کرنی چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ چاہے جموں ہو یا کشمیر میں گالف کورسز کی فروخت ناقابل قبول ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ سیاحت ہمارا کلیدی شعبہ ہے اور حکمنامے میں کہا گیا ہے بہت سی جائیدادیں اور محکمہ سیاحت باہرکے لوگوں کو دیے جا رہے ہیں۔ ایک طرف غریب لوگوں کو ان چیزوں سے محروم کیا جا رہا ہے جو ان کی نسلوں سے چلے آرہے ہیں اور دوسری طرف اہم اثاثے فروخت کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ5اگست کے فیصلے کے نتیجے میں خطے میں زمینی وسائل، ملازمتوں اور دریائوں کا بے تحاشہ استحصال ہو ااور مقامی لوگوں پر بیرونی لوگوں کو ترجیح دی گئی۔ اس کے نتیجے میں بے روزگاری، منشیات کے استعمال، مافیا کی سرگرمیوں، ماحولیاتی انحطاط اور سب سے بڑھ کر مقامی لوگوں کی بے دخلی اور بے اختیاری میں اضافہ ہوا ہے۔