بھارتی ائر فورس تیجس طیاروں کی فراہمی میں تاخیر پر سخت پریشان
طیاروں کی فراہمی میں تاخیرہماری صلاحیوں پربڑا سوالیہ نشان ہے، بھارتی ایئر چیف
نئی دہلی:جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو اپنی ائر فورس میں تیجس مارک 1 طیاروں کی شمولیت میں تاخیر کا سامنا ہے جس پر بھارتی ائر چیف اے پی سنگھ نے بھی حال ہی میں ایک بیان میں اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک سے انجن کی فراہمی میں تاخیر کی بدولت بھارتی فضائیہ کو تیجس مارک 1 طیاروں کے لیے رواں برس( 2025) کے وسط تک انتظار کرنا ہوگا۔
جنرل الیکٹرک کمپنی نے بھارت کو طیاروں کے انجن کی فراہمی میں تاخیر کی یہ وجہ بتائی ہے کہ کمپنی کو سپلائی چین میں مشکلات کا سامنا ہے اور شراکت دار جنوبی کوریا کے ساتھ بھی مالی مسائل کا بھی سامنا ہے جس سے انجن کے اہم پرزوں کی دستیابی متاثر ہے۔بھارت کو تیجس مارک 1طیاروں کے انجن کی فراہمی میں تاخیر کی تصدیق گزشتہ برس بھارتی وزیراعظم اور وزیردفاع کے دورہ امریکہ کے دوران بھی ہوئی تھی جب انہوں نے یہ مسئلہ امریکی حکام کے ساتھ اٹھایا تھا۔
بھارتی ایروناٹکس لمیٹڈ کی جانب سے 2024-25کے مالی سال میں صرف دو سے تین تیجس مارک1 طیارے فراہم کرنے کی توقع ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بھارت اور جنرل الکٹرک کے درمیان جو معاہدہ فروری 2021ءمیں طے پایا تھا اس کے مطابق 16 طیارے ملنے تھے۔بھارتی حکومت کی یہ خواہش بھی ہے کہ جنرل الیکٹرک مقامی طور پر انجن کی تیاری کیلئے اسے ٹیکنالوجی منتقل کرے۔
بھارتی ایئر چیف امر پریت سنگھ( اے پی سنگھ) نے بھی حال ہی میں جنگی طیاروں کی تیاری میں تاخیر پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تیجس پراجیکٹ کا آغاز 1986 میں ہوا جب کہ پہلا طیارہ 17 سال بعد اڑا اور ٹیسٹنگ کے 16 سال بعد یہ طیارہ بھارتی فضائیہ میں شامل ہوا۔انہوں نے کہا کہ اب تک بھارتی فضائیہ میں 40 طیارے بھی شامل نہیں ہو سکے ہیں۔
بھارتی ایئر چیف نے مزید کہا کہ یہ نااہلی ہماری صلاحیتوں پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نے وقت کی حساسیت کا ادارک نہ کر کے اپنی اہمیت کھو دی ہے۔ اے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ جو ملک اہم پراجیکٹس بر وقت مکمل نہیں کر سکے اسے ٹیکنالوجی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ طیاروں کی مینوفیکچرنگ میں مسلسل تاخیرنے مودی حکومت کی ناکام پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔