بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے
سرینگر18 مارچ (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کشمیری عوام 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی پیدا کردہ سنگین صورتحال کیوجہ سے بدستور مشکل حالات میں زندگی گزاررہے ہیں۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں لوگوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموںوکشمیر گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت کے غیر قانونی قبضے کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 05 اگست 2019 کومقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد بھارتی فوجیوں نے علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میںتیزی لائی ہے اور گزشتہ ساڑھے تین برس کے دوران حقوق کی خلاف ورزیوں کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے۔
انہوںنے کہا کہ مقبوضہ علاقے کے لوگوںکو روز محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران وحشیانہ جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکام مقبوضہ علاقے میں شہریوں کو بلا جواز طورپر مسلسل گرفتار کر رہے ہیں، ان کے خلاف کالے قوانین نافذ کر رہے ہیں اور نجی املاک قبضے میں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور اس کے حواریوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیریوں کے خلاف ان کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے سنگین نتائع نکلیں گے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ کشمیری بھارت کے ناجائز قبضے سے آزادی کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مظلوم کشمیری عوام کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر آگے آنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔