ایڈوکیٹ جلیل اندرابی کے لواحقین27سال گزرجانے کے باوجود انصاف سے محروم
ا سلام آباد27مارچ(کے ایم ایس)انسانی حقوق کے معروف کشمیری کارکن اورسینئر وکیل ایڈوکیٹ جلیل اندرابی کے اہل خانہ 27سال گزرجانے کے باوجود انصاف سے محروم ہیں۔
جلیل اندرابی کو بھارتی فوج کی 35 راشٹریہ رائفلز کے میجر اوتار سنگھ نے 8مارچ 1996کو گرفتار کیا تھا اور تین ہفتے بعد 27مارچ 1996کو ان کی لاش سرینگر کے علاقے پادشاہی باغ کے قریب دریائے جہلم سے برآمدہوئی تھی۔ بھارتی فوجیوں نے جلیل اندرابی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے پر شہیدکر دیا تھا اور وہ آخری دم تک علاقے میں بھارتی فوجیوں کے جرائم پرشدید تنقید کرتے رہے۔ غلام محمد خان سوپوری، یاسمین راجہ، زمرودہ حبیب، ڈاکٹر مصعب اور جاوید احمد میرسمیت حریت رہنمائوں اور تنظیموں اور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے رہنما ایڈووکیٹ جی این شاہین نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کشمیر کاز کے لیے جلیل اندرابی کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا بہیمانہ قتل کشمیریوں کے دلوں میں نقش ہے اور کشمیری عوام انہیں کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ حریت رہنمائوںنے بھارت کے جبری تسلط سے جموں و کشمیر کی آزادی تک اپنے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغرنے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میںایڈوکیٹ جلیل اندرابی کو ان کی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیاہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اورایشا واچ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروںسے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سنجیدہ نوٹس لیں اور انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔