اقوام متحدہ کوکشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول پر فوری توجہ مرکوز کرنی چاہیے ، ظفر قریشی
جنیوا 28مارچ(کے ایم ایس)
کشمیر کمپین گلوبل کے چیئرمین ظفر قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے بنیادی انسانی حق، حق خودارادیت کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ظفر قریشی نے کہا کہ اگست 2019میں بھارت کی طر ف سے غیر قانونی طورپر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کاسلسلہ تیز کر ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی کارکنوں، سول سوسائٹی کے ارکان ، صحافیوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور وکلا سے مسلسل انٹیروگیشن ،انہیںجبری طورپرقید اور حتی کہ حراست کے دوران انہیںقتل کردیاجاتا ہے ۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیاکہ مقبوضہ علاقے کے عوام کی انصاف یا انسانی حقوق کے اداروں تک رسائی نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے شرکاء کو بتایاکہ مودی حکومت ٹیکس چوری ، غیر ملکی فنڈنگ ، مالی بے ضابطگیاں کے الزامات لگا کر اپنے ناقدین کے خلاف آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت کارروائی کر کے انکی آوازوں کودبانے کی کوشش کرر ہی ہے ۔ظفر قریشی نے کہا کہ انسانی حقوق کے معروف کارکن خرم پرویز، کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور دیگررہنما جھوٹے الزامات کے تحت جیلوں م میں قید ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی مقبوضہ علاقے میں کشمیری خواتین کی آبر و ریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے 10ہزارسے زائدکشمیری خواتین کو آبروریزی کا نشانہ بنایاگیا ہے اور انہیں ابھی تک انصاف فراہم نہیں کیاگیا ہے ۔ انہوں نے فوجیوں کی طرف سے کنن پوشپورہ میں خواتین کی اجتماعی عصمت دری اور کٹھوعہ کی نابالغ بچی آصفہ بانو کی عصمت در ی اور قتل کے واقعات کا بھی حوالہ دیا۔ظفر قریشی نے کہا کہ آزادی، انصاف اور امن جو کہ ایک جمہوری معاشری کی بنیادی اقدار ہیں ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ناپید ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان جمہوری اقدار کے بغیر انسانیت، ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ۔