دفعہ370اہم مسئلہ ہے، ریاستی حیثیت کی بحالی نہیں: پی ڈی پی
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے کہاہے کہ علاقے کی ریاستی حیثیت کی بحالی نہیں بلکہ دفعہ370کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا بھارتی حکومت کا فیصلہ سب سے اہم مسئلہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پارٹی کابیان بھارت کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی طرف سے سپریم کورٹ میں اس بیان کے بعد سامنے آیاہے کہ جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قراردینا کوئی مستقل چیزنہیں ہے اور حکومت31 اگست کو اس کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے بارے میں تفصیلی بیان دے گی۔ سرینگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ڈی پی کے ترجمان سہیل بخاری نے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کا رخ تبدیل کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرتے تھے جس کے بعد انہوں نے ریاست کا درجہ چھین لیا اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا۔ پھر الیکشن نہیں کرائے جا رہے۔سہیل بخاری نے کہا کہ بی جے پی/آر ایس ایس چاہتے ہیں کہ ہم حالات کے سامنے ہتھیار ڈال دیں اور کسی نہ کسی طریقے سے انتخابات کرانے کا مطالبہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت چاہتی ہے کہ لوگ ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کریں اور خصوصی حیثیت کی بات نہ کریں۔پی ڈی پی جموں و کشمیر کے حل کی حمایت کرتی ہے۔ 5 اگست کو جو کچھ بھی ہوا اس نے جموں و کشمیر کے مستقبل کے مسائل کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ بھارتی حکومت نے یکطرفہ، غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر خصوصی حیثیت کو چھین لیا ہے۔ کیایہ ہمارا حق ہے یانہیں؟ انہوں نے کہا کہ ریاستی حیثیت یا یونین ٹیری ٹوری کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جس بڑے سوال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ کیابھارتی حکومت کا فیصلہ غلط ہے یانہیں۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں سماعت چل رہی ہے، کئی نکات پر دلائل جاری ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اصل اور اہم مسئلے سے توجہ ہٹا دی جائے۔ ہمیں امید ہے کہ انصاف کی بالادستی ہوگی اور ان وعدوں کی پاسداری کی جائے گی جو947میں اور اس کے بعدبھارت کی قیادت نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے کیے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری شناخت کا خیال رکھا جائے گا۔