مقبوضہ جموں و کشمیر

جس نئے کشمیر کی تشہیر کی جا رہی ہے وہ حقیقت نہیں ہے: محبوبہ مفتی

نئی دہلی 05 دسمبر (کے ایم ایس) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کوایک ”پرامن علاقے“ کے طور پر پیش کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کی سڑکوں پر خون بہایا جا رہا ہے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے پرلوگوں پرکالے قوانین لاگو کئے جارہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے نئی دہلی میں ”نیا کشمیر“کے عنوان سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مرحوم والد مفتی محمد سعید نے 2014 میں بی جے پی کے ساتھ صرف اس لیے اتحاد کیا تھا کیونکہ وہ علاقے میں امن کے نئے باب کا آغاز کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ میرے والد نے پہلے اٹل بہاری واجپائی جیسے سیاستدان کو دیکھا تھا اور انہیں امید تھی کہ بی جے پی کی نئی حکومت اسی نظریے پر کام کرے گی۔انہوں نے ”نیا کشمیر“ کی اصطلاح کے استعمال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس نئے کشمیر کی تشہیر کی جا رہی ہے وہ حقیقت نہیں ہے۔ آج ایک 18 ماہ کی بچی اپنے والد کی میت لینے کے لیے احتجاج پر بیٹھی ہے جس کو بھارتی فورسزنے قتل کیاہے۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ ایک کشمیری پنڈت کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا۔ سڑک ایک بہاری آدمی کے خون سے لت پت ہے اور ہم اسے نیا کشمیر کہتے ہیں؟ کیا ہمیں لفظ ”نیا کشمیر“کا یہی تصور تھا؟انہوں نے کہاکہ ہر جگہ صورت حال بہترہونے کا چرچہ کیاجارہاہے توپھر پیراملٹری فورسز کی تعداد میں اضافہ کیوں کیا گیا، نئے بنکر کیوں قائم کئے گئے؟۔انہوں نے کہاکہ ”نیا کشمیر“ کو بھول جائیں اور آئیے ”نئے ہندوستان“ کی بات کریں۔ انہوں نے کہاکہ نئے ہندوستان میں آئین کی بات کرنے والے پر ”ٹکڑے ٹکڑے گینگ“ کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔ اقلیتوں کو چاہے وہ کوئی ریڈی بان ہویا کوئی فلمی ستارہ سماجی اور معاشی طور پر دھتکارا جاتا ہے،زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والے کسانوں پر خالصتانی ہونے کا لیبل لگا کریواے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ نیا ہندوستان ہوسکتا ہے لیکن یہ مہاتماگاندھی کا ہندوستان نہیں ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا لگتا ہے یہ نتھورام گوڈسے کا ہندوستان ہے اور جو وہ بنا رہے ہیں وہ گوڈسے کا کشمیر ہے جہاں لوگوں کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ میں ہفتے میں کم از کم دو دن گھر میں نظربند رہتی ہوں۔ایک سوال کے جواب میں کہ دفعہ370 کی منسوخی سے کیا فرق پڑا؟ انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے، اگر یہ ضمانت تھی تو اسے منسوخ کیوں کیا گیا؟ انہوں نے خبردار کیا کہ جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے، وہ بھارت میں بھی ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button