مقبوضہ جموں وکشمیرمیں داخلے کی اجازت نہ دینے کے خلاف سکھ رہنما کا احتجاج تیسرے دن بھی جاری
جموں 19اکتوبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں داخلے کی اجازت نہ دینے کے خلاف سکھ رہنما اور شرومنی اکالی دل کے سربراہ سمرن جیت سنگھ مان نے پنجاب اور جموں وکشمیر کے سرحدی علاقے لکھن پور میں اپناحتجاج آج مسلسل تیسرے روز بھی جاری رکھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پنجاب کے علاقے سنگرور سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن سمرنجیت سنگھ مان کو کٹھوعہ کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم پر روک دیا گیا جس کے خلاف سکھ رہنما اوران کے حامیوں نے پیر کی شام سے احتجاج شروع کیا۔جموں، کٹھوعہ اور پنجاب سے ان کے حامی احتجاجی مقام پر پہنچ رہے ہیں اور بی جے پی اور اس کے مقامی حواریوں کے خلاف نعرے لگارہے ہیں۔سکھ رہنما نے کٹھوعہ کے حکام کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ میں سکھ ہوں اور اسی وجہ سے بی جے پی اور آر ایس ایس نے مجھے جموں و کشمیر میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر میں کوئی اسمبلی اورجمہوریت نہیں ہے بلکہ وہاں فوجی حکمرانی چل رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ کشمیر کے لوگوں سے اس لئے ملنے آئے ہیں تاکہ خود دیکھ سکیں کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کیاہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ بیرونی دنیا کے سامنے جموں وکشمیر کی حقیقی صورتحال رکھنا چاہتے ہیں۔