سید علی گیلانی مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کا روشن ستارہ اور پاکستانیت کی علامت تھے : مقررین سیمینار
مظفر آباد: تحریک آزادی کشمیر کے قائد سید علی گیلانی کی دوسری برسی کے سلسلے میں آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی میں ایک سیمینارکا انعقاد کیاگیا جس میں انہیں شاندار خراج عقیدت پیش کیاگیا۔
سیمینار کے مقررین نے سید علی گیلانی کو جموں وکشمیر کے تمام منقسم حصوں کی سب سے توانا آواز اور مقبوضہ ریاست میں پاکستانیت کی علامت قراردیا ۔انہوں نے کہاکہ اگر مقبوضہ جموں وکشمیر میں سید علی گیلانی نہ ہوتے تو پاکستان کو تحریک آزادی کشمیر سے اسی طرح علیحدہ کیا جاتا جس طرح کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد مصر کو فلسطین کی تحریک آزادی سے علیحدہ کردیا گیا تھا۔آزادجموں و کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات اور یوتھ فورم فار کشمیر کے اشتراک سے ہونے والے سیمینار کے مقررین نے تحریک آزادی کشمیر کیساتھ غیر متزلزل وابستگی، اس تحریک کو پروان چڑھانے ، اسے ایک نظریاتی رخ دینے اور اپنے نظریے کیلئے بے پنا قربانیاں دینے پر سید علی گیلانی کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور سید علی گیلانی کے رفیق کارغلام محمد صفی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی ایک ایسے سیاستدان،داعی اسلام اور تحریک آزادی کے رہنما تھے جنہوں نے ہر میدان میں کشمیر کے نوجوانوں کے لیے ایک قابل تقلید مثال چھوڑی ہے۔انہوںنے کہا کہ سید علی گیلانی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے تھے اور ان کا یہ اٹل موقف تھا کہ کشمیریوں اور پاکستان کے پاس اقوام متحدہ کی قراردادیں ہی واحد ایسا ہتھیار ہے جس کی بنیاد پر بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کی جاسکتی ہے۔ جامعہ کشمیرکے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ سید علی گیلانی نے آزادی کشمیر کے جس نظریے کو اختیار کیا اس کی سچائی کو ثابت کرنے کے لیے بھارت کی جیلوں میں طویل عرصے تک قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن اپنے نظریے پر ایک لمحہ کے لیے بھی سمجھوتہ کرنا گوارا نہ کیا۔ ممتاز دانشور اور صحافی سید عارف بہار نے سید علی گیلانی کو کشمیریوں کی تحریک آزادی کا ایک ایسا رہنما قراردیا جن کی زندگی،سوچ اور جدوجہد میں علامہ اقبال اور سید مودودی کی سوچ و نظریے کی گہر ی چھاپ ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کشمیرمیں سید علی گیلانی نہ ہوتے تو آج کشمیر کی تحریک آزادی کا وہی حشر ہوتا جو کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد فلسطین کی تحریک آزادی کا ہوا۔ایگزیکٹیوڈائریکٹر یوتھ فورم فار کشمیر زمان باجوہ نے سید علی گیلانی کی زندگی،جدوجہد اور قربانیوں سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کے لیے آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی میں سید علی گیلانی کارنر قائم کرنے کی تجویز پیش کی ۔ اس موقع پر یوتھ فورم فارکشمیر کی جانب سے سید علی گیلانی کی زندگی اور جدوجہد پر بنائی گئی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے سردارعمیرپرویز نے اپنے خطاب میں کہا کہ سید علی گیلانی کی ساری زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے ان کی بے مثال قربانیوں سے عبارت ہے۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی ایک مضبوط اعصاب کے مالک تھے اور آپ کے بلند کردار کی وجہ سے آپ کے دشمن بھی آپ کی شخصیت کے معترف ہیں۔ کشمیر یوتھ الائنس کے سربراہ ڈاکٹر مجاہد گیلانی ،ممتاز ٹی وی اینکر راجہ فیصل، جامعہ کشمیر کے ناظم الامور ڈاکٹر امتیاز اعوان، ایڈیشنل رجسٹرار سردار ظفر اقبال، شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے کوارڈنیٹر ڈاکٹر محمود حسین اوردیگر نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔