مقبوضہ جموں و کشمیر

کشمیری سیاسی نظربندوں کو غیر قانونی نظربندیوں اور قید تنہائی کا سامنا ہے 

Feature-Photo-Representational-Photo-450x270سرینگر07 ستمبر (کے ایم ایس)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں، مرد اور خواتین سمیت چار ہزار سے زائد کشمیری بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربندہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان نظربندوں میں بیشتر حریت رہنما، انسانی حقوق کے کارکن، صحافی، کشمیری نوجوان، طلبا اور علمائے کرام شامل ہیں، جنہیں کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت غیر قانونی طورپر نظربند کیاگیا ہے ۔بھارتی جیلوں میں کشمیری نظربندوں کو قیدتنہائی میں رکھاگیا ہے۔ان نظربند کشمیریوں میں غلطی سے کنٹرول لائن پار کرنے والے آزاد جموں وکشمیر کے بعض رہائشی بھی شامل ہیں ۔ بی جے پی آر ایس ایس حکومت کے مذموم منصوبے کے تحت مزید کشمیری حریت رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں کو مقبوضہ کشمیر سے بھارت کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے کئی نظربند کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کردیاہے اور حریت رہنما محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ کوبھی جیلوں میں شہید کیاگیا ہے ۔ غلطی سے کنٹرول لائن پار کرنے والے آزاد جموں و کشمیر کے ایک ذہنی طور پر معذور رہائشی تبارک حسین کو بھی نہیں بخشا گیا اور بھارتی فوج نے اسے بھی زیر حراست قتل کردیا ۔اس سے قبل راولاکوٹ آزاد کشمیرسے تعلق رکھنے والے ایک اور شہری ضیا مصطفی کو جو13 جنوری 2003 کو غلطی سے کنٹرول لائن عبور کر گیاتھا گرفتار کرنے کے بعد بھارتی فوج نے حراست کے دوران قتل کر دیا تھا۔ضیا مصطفی جو عدالتی تحویل میں تھا کے خلاف ، ایک مقدمہ زیر سماعت تھا، کواکتوبر 2021میں جموں کی کوٹ بھلوال سے باہر لے کرکنٹرول لائن کے قریب ایک جعلی مقابلے میں شہید کردیاگیاتھا۔رپورٹ میں کشمیری صحافیوں آصف سلطان، فہد شاہ، عرفان معراج اور سجاد گل کی مسلسل غیر قانونی نظربندی اور انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کو بھی اجاگر کیاگیا ہے ۔

ادھر حریت رہنمائوں نے سیاسی رہنمائوں سمیت تمام نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلانے اور تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے بھارت پر دبا بڑھائے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button