قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف جموں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری
جموں10ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای)میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں نے جموں میں چیف انجینئر پی ایچ ای کے دفترکے سامنے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین اپنی نوکریوں کی مستقلی اور زیر التوا اجرتوں کے اجراء کا مطالبہ کررہے تھے۔ مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں اور گورنر انتظامیہ کے ساتھ ساتھ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف نعرے لگائے۔ یہ مظاہرہ پی ایچ ای ایمپلائز یونائیٹڈ فرنٹ کے بینر تلے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کے مطالبات کو اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا جو گزشتہ 444 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پی ایچ ای ایمپلائز یونائیٹڈ فرنٹ کے رکن روی ہنس نے کہا کہ گورنر منوج سنہا اور ان کی انتظامیہ 11نومبر 2020 کو جموں کے گورنر ہائوس میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوںکے ساتھ کیے گئے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر انتظامیہ ڈیلی ویجرز کے دیرینہ مسائل کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران ڈیلی ویجرز نے اعلان کیا کہ اگر گورنرانتظامیہ ان کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی تو 4اکتوبر کو ایک بڑی ریلی نکالی جائے گی۔
دریں اثناء محکمہ بجلی کے ملازمین اور ورکرز یونینوں نے پرنسپل سکریٹری محکمہ بجلی کے ساتھ بات چیت بے نتیجہ رہنے کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والے انجینئرز اور ملازمین پی ڈی ڈی کمپلیکس گلادنی میں جمع ہوئے اور خالی آسامیوں کو پر کرنے میں غیر معمولی تاخیر کے معاملے پر بڑے پیمانے پر چھٹیوں کی درخواستیں دینے کے بعد احتجاجی دھرنا دیا۔ یہ احتجاج جموں و کشمیر الیکٹریکل انجینئرنگ گریجویٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام کیا گیا۔