دہلی ہائی کورٹ میں شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت22ستمبرتک ملتوی
نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑجیل میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے69سالہ سینئررہنماشبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت22ستمبرتک ملتوی کر دی ہے۔
شبیر احمد شاہ کوبھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے2017میں ایک جھوٹے کیس میں گرفتار کیا تھا۔ سینئر وکیل کولن گونزلویز نے شبیر شاہ کی طرف سے پیش ہوکر دلائل دیے کہ 69سالہ شبیر شاہ پہلے ہی چھ سال سے زیادہ عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار چکے ہیں اور انہیں سپریم کورٹ کے 2021کے فیصلے کے مطابق ضمانت دی جانی چاہیے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ شبیر شاہ کا نام نہ مرکزی چارج شیٹ میں ہے اورنہ پہلی ضمنی چارج شیٹ میں ہے بلکہ دوسری چارج شیٹ میں ہے۔انہوں نے کہاکہ شبیر شاہ کے خلاف کوئی بھی مواد نہیں ہے۔ سینئر وکیل نے کہا کہ 400گواہوں میں سے صرف 15پر جرح ہو چکی ہے۔ہائی کورٹ نے اس کے بعد این آئی اے کی طرف سے پیش ہونے والے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اکشائی ملک سے ان دستاویزات کے بارے میں پوچھا جو انہیں آج پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔این آئی اے کے وکیل نے ان تمام دستاویزات کی رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید وقت مانگا جن پر وہ کیس میں انحصار کر رہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ شخصی آزادی کا سوال ہے،این آئی اے کو دستاویزات پیش کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا اورکیس کو مزید سماعت کے لیے 22 ستمبرتک ملتوی کیا۔ اس سے پہلے 7اگست کوہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی طرف سے درخواست ضمانت مسترد کئے جانے کے خلاف شبیر شاہ کی اپیل پر این آئی اے کو نوٹس جاری کیا تھا۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساگر نے تہاڑ اور دیگر جیلوں میں نظربند شبیراحمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ایجنسیوں کے پاس جیلوں میں بند کشمیری رہنمائوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اوروہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیری رہنمائوں کی رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اس کی ایجنسیاںکشمیری قیادت کو نظر بند کرکے آزادی کے لئے ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بھارتی مظالم کا نوٹس لینے اور حریت قیادت کی رہائی میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔