نگران وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا، جلیل عباس جیلانی
اسلام آباد:
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے دورہ امریکہ کے دوران عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔
جلیل عباس جیلانی نے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم نے دورہ امریکہ کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اہم خطاب کیا۔انہوں نے کہاکہ انوارالحق کاکڑ نے عالمی برادری کو آگاہ کیاکہ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی آئی نہ ہی آئے گی، ہم کسی کی تقلید نہیں کرتے، اپنے قومی مفاد کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا اور کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کیلئے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو بھی دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔نگراں وزیر خارجہ نے ایک اور سوال کے جواب میں واضح کیا کہ فلسطین اور اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے موقف اور پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ فلسطین 1967 سے قبل کی سرحدی حد بندی کے مطابق ایک آزاد ریاست کے طور پر قائم ہو اور القدس الشریف اس کا دارالخلافہ ہو، پاکستان نے اپنے اس اصولی مقف کا ہر جگہ بارہا اظہار کیا ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے سوال کے جواب میں نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا قتل بدقسمتی ہے۔پاکستان برسوں سے کہتا رہا ہے کہ بھارت اس طرح کے واقعات میں ملوث ہے، خواہ وہ پاکستان میں ہوں یا جنوبی ایشیائی ممالک میں، یہ واقعہ پاکستان کے مقف کو درست ثابت کرتا ہے، بھارت بہت عرصے سے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک میں اس قسم کے واقعات میں ملوث رہا ہے اور جتنے بھی دہشت گرد گروپس ہیں انہیں سپورٹ کرتا ہے۔ہم نے بین الاقوامی برادری کو ایک ڈوزیئر بھی پیش کیا تھا جس میں بھارتی سرگرمیوں سے دنیا کو آگاہ کیا تھا، اب بھارت نے اسے ایک بین الاقوامی ایجنڈے کے طور پر اپنا لیا ہے اور اقوام متحدہ میں تمام ممالک جن کے ساتھ ہمارا رابطہ ہوا، نے اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، یہ معاملہ اتنی جلدی حل ہونے والا نہیں ہے، ہندوستان نے اپنے چہرے پر جو ایک جعلی نقاب چڑھا رکھا تھا وہ اتر گیا ہے اور بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔کئی ممالک نے اس واقعہ کی بین الاقوامی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے، بھارت ابھی تک اس حوالے سے کوئی واضح جواب نہیں دے سکا ہے۔ نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ دورہ نیویارک میں انکی بھی بہت زیادہ مصروفیات رہیں۔ او آئی سی کے وزرا خارجہ کے ساتھ کوآرڈینیشن میٹنگ ہوئی جس میں او آئی سی کے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی، او آئی سی کنٹیکٹ گروپ آن جموں و کشمیر جو ہمارے لئے بہت اہم گروپ ہے، کا بھی اجلاس ہوا جس میں تمام ممبر ممالک کے وزرا خارجہ نے کشمیری مسلمانوں کی بھرپور طریقے سے حمایت کی اور بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں پر روا رکھے گئے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی بھرپور مذمت کی اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر زور دیا۔