مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی پر حملہ بھی فالس فلیگ آپریشن تھا
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قانون ساز اسمبلی پر ہونے والے حملے کو آج 22 برس بیت گئے ۔ مقبوضہ علاقے کی نام نہاد اسمبلی پر کیے جانے والے اس حملے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ بھی بھارت کی طرف سے رچایا گیا ایک فالس فلیگ آپریشن تھا۔
یکم اکتوبر 2001 کو بارود سے بھری گاڑی سری نگر میں اسمبلی کے مرکزی درواے سے ٹکرا ئی تھی۔ واقعے میں 38 افراد کی جانیں چلی گئی تھیں اور کئی د زخمی ہوئے تھے۔
بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام بھی ہمیشہ کی طرح پاکستان پر لگایا تھا تاہم وہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی حملے میں کسی بھی رکن اسمبلی کی جان نہیںگئی تھی ۔ تقریبا تمام ارکان حملے سے پہلے سے عمار ت سے نکل چکے تھے۔کسی بھی حملے یا کارروائی کا الزام پاکستان کے سر تھونپنا بھارت کی عادت بن چکی ہے۔پلوامہ حملہ ہو ، پٹھانکوٹ ہو یاپھر اوڑی حملہ ، بھارت نے ان سب کا ذمہ پاکستان کو ٹھہرایا لیکن ان حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بارے میں وہ آج تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکتا۔
ایک جرمن صحافی Elias Davidson نے اپنی کتاب“The Betrayal of India: Revisiting the 26/11 Evidence” میں لکھا ہے کہ بھارت 1971 سے آج تک جھوٹے فلیگ آپریشنز کی ایک خوفناک تاریخ رکھتا ہے، جب بھارت کو لگتا ہے کہ وہ اندرونی خلفشار سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے تو بھارتی رہنما سیاسی فائدے کے لیے جھوٹے فلیگ آپریشن شروع کر دیتے ہیں۔
بھارت بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتالیکن اسے منہ کی کھانی پڑ رہی ہے ۔ کینڈا میںسکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجرکے قتل میں بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے حالیہ انکشافات سے بھارت کو عالمی سطح پر بدترین رسوائی اٹھانا پڑی ہے ، بھارت نہ صرف مقبوضہ جموںوکشمیر میں بلکہ ملک بھر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے ،وہ دنیا کے دیگر ملکوںمیں بھی اپنے مخالفین کے خلاف سفاکانہ کارروائیوں میں ملوث ہے جسکی تازہ مثال ہردیپ سنگھ نجر کا قتل ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کا حق خود ارادیت سلب کر کے جنوبی ایشیا کا استحکام خطر ے میں ڈال رکھا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔