مودی حکومت کیطرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری
سری نگر:نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں آبادیاتی تبدیلی لانے اور علاقے میں اپنا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے کی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے 05 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کے بعد سے اپنی ریاستی دہشت گردی کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے آبادکاری کے اپنے نوآبادیاتی منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ اس نے اپنے تازہ ترین اقدام میں” اپنی زمین برائے بے زمین سکیم کے تحت“ اب تک 9ہزار افراد کو پانچ مرلہ فی کس زمین الاٹ کی ہے۔ یہ بات جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے گزشتہ روز کپواڑہ میں صحافیوںسے گفتگو کے دورا ن بتائی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی اکثریت بھارتی ہندوو¿ں کی ہے۔
مودی حکومت نے پہلے ہی بھارتی صنعت کاروں کوصنعتوں کے قیا م اور انہیں مقبوضہ علاقے میں مستقل طور پر آباد کرنے کیلئے ہزاروں کنال اراضی دے چکی ہے۔ اس نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں عارضی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو نام نہاد اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی بھی اجازت دی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس اور علاقائی سیاسی جماعتوں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل کانفرنس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( مارکسسٹ) نے کہا ہے کہ یہ اسکیم مودی حکومت کے علاقے کی آبادی کو تبدیل کرنے کے منصوبوں کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے رواں برس جولائی میں کہا تھا کہ انتظامیہ نے علاقے کے 1.99 لاکھ بے زمین لوگوں کو پانچ مرلہ زمین فراہم کرنا شروع کی ہے۔