مودی حکومت کی ایما پر درج جھوٹے مقدمے کی وجہ سے پاکستانی سپورٹس پریزینٹر زینب عباس کو بھارت چھوڑنا پڑا
دبئی :
بھارت کی ہندو توا حکومت کی ایما پر ایک وکیل کی طرف سے پاکستانی فی میل سپورٹس پریزینٹر زینب عباس کے خلاف جھوٹے مقدمے کے اندراج کے بعد زینب ورلڈ کپ کی کوریج ادھوری چھوڑ کر مجبور ا دبئی چلی گئی ہیں۔
پاکستان کے خلاف بھارت کی دشمن بالکل بھی نئی نہیں ہے اوربھارت میں فی میل پاکستانی سپورٹس پریزینٹر زینب عباس کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ درج کرایاگیا ہے ۔ اس سے قبل بھارت نے عالمی کرکٹ کپ میں شرکت کیلئے پاکستان کی قومی ٹیم کو طویل تاخیر کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی مداخلت پر ویزے جاری کئے تھے جبکہ صحافیوں کے علاوہ پاکستانی شائقین کو بھی ورلڈ کپ کیلئے ویزے جاری نہیں کئے گئے ہیں ۔ آئی سی سی بھی بھارت اور اسکے پروپیگنڈے کے سامنے بے بس دکھائی دے رہا ہے۔
قبل ازیں پاکستانی پریزینٹر زینب عباس کرکٹ ورلڈ کپ میں بطور پریزینٹر اپنے فرائض انجام دینے بھارت پہنچی تھیں تاہم انہیں بھارت میں 8سال پرانے ٹویٹ پر درج کئے گئے ایک جھوٹے مقدمے کے باعث مسلسل دبائو کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد مجبورا انہوں نے حفاظتی اقدام کے طور پر واپسی کا فیصلہ کیااور اب وہ دبئی چلی گئی ہیں ۔ زینب عباس کے خلاف بھارت میں ایک وکیل نے شکایت درج کروائی ہے۔بھارتی وکیل کا دعویٰ ہے کہ زینب عباس نے ہندو مذہب اور بھارت کے خلاف ٹویٹ کیے، زینب عباس نے 8 سال قبل بھارت اور بھارتی مذہب کے خلاف ٹویٹس کئے تھے۔ بھارتی وکیل نے سوشل میڈیا تبصروں کو زینب عباس سے منسوب کرکے ان کاتبصرہ قرار دیاہے۔ زینب عباس متعدد انٹرنیشنل سیریز اور ایونٹس میں بطور پریزینٹر فرائض انجام دے چکی ہیں ۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ترجمان نے زینب عباس کو ڈی پورٹ کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ڈی پورٹ نہیں کیا گیا ۔