مقبوضہ کشمیر :بھارتی صدر کے دورے کے موقع پرسرینگر اور دیگر علاقوں میں نام نہاد سیکورٹی سخت کردی گئی
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں قابض حکام نے بھارتی صدر دروپدی مرمو کے دورے کے موقع پر سرینگر اور اس سے ملحقہ علاقوں میں نام نہاد سکیورٹی کے اقدامات کو مزید سخت کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی صدر دروپدی مرمو آج (بدھ کو)دو روزہ دورے پر سرینگرپہنچ رہی ہیں۔ وہ سرینگر کے علاقے حضرت بل میں کشمیر یونیورسٹی کے 20ویں سالانہ کانووکیشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گی ۔بھارتی فورسز کے اہلکاروں بشمول پولیس اور سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز کے کمانڈوز اور شارپ شوٹرز نے کشمیری یونیورسٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے۔کیمپس کے چاروں راستوں کو بھارتی فوج کے اہلکاروں نے سیل کر دیا ہے جبکہ ملحقہ رہائشی علاقوں میں بھی نام نہاد سیکورٹی انتظامات کو بڑھا دیا گیا ہے اور سی آر پی ایف سمیت بھارتی پولیس اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز کے دستوں کو بھی علاقے میں تعینات کیاگیا ہے۔علاقے کی کڑی نگرانی کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے اور ڈرونز سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی اور سیکیورٹی آلات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔سرینگر شہر بالخصوص کشمیری یونیورسٹی کیمپس کے آس پاس کے علاقوں میں فوجی مشقیں بھی جاری ہیں۔بھارتی فورسز سرینگر شہر کے مختلف علاقوںمیں گاڑیوں اور راہگیروں کو روک کران کی بھی تلاشی لے رہی ہیں اس سے قبل سرینگر کے علاقوں نسیم باغ، سدربل اور کانی تار میں بھارتی فوجیوں نے رہائشی مکانوں کی تلاشی کی نام نہاد مشق کی ۔