جموں وکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، پاکستان
اقوام متحدہ: پاکستان نے اقوام متحدہ میں ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور یہ بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے اور نہ ہی اسکا اندرونی معاملہ ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی سیکنڈ سیکرٹری رابعہ اعجاز نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی چھٹی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں میں کہا ہے کہ کشمیر کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام عالمی ادارے کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس فیصلے کو قبول کیا ہے اور وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے مطابق اس کی تعمیل کا پابند ہے۔
رابعہ اعجاز نے کہا کہ بھارت کو علاقے کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے کسی قسم کی یکطرفہ کارروائی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 9لاکھ پر مشتمل فوجیوںکیساتھ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو بے شرمی سے کچلنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری مارے جا چکے ہیں اور بھارت مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
پاکستانی مندوب نے فلسطین میں اسرائیلی جبر و تشدد کی تازہ لہر پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اندھا دھند فضائی بمباری اور خوراک، ایندھن اور ادویات کی غیر انسانی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے غزہ کی پوری فلسطینی آبادی کو اجتماعی سزا دینا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کے مترادف ہیں۔
رابعہ اعجاز نے کہا کہ عالمی برادری کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی تھرڈ سیکرٹری تحریم کنول نے ایک مباحثے کے دوران عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد، دوران حراست قتل، جنسی تشدد سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں نے مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔