بھارت

بھارتی معاشرے میں منشیات کا استعمال ایک عام رجحان ہے: رپورٹ

Drugs in india

اسلام آباد:منشیات اور جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر اور بھارت کی وزارت سماجی انصاف نے مشترکہ طورپر ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ بھارتی معاشرے میں منشیات کااستعمال ایک عام سا رجحان ہے اور لاکھوں بھارتی شراب، بھنگ اور افیون کے عادی ہیں ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ رپورٹ 18ماہ سے زائد عرصہ قبل مکمل ہوئی تھی لیکن اسے حال ہی میں شائع کیا گیا کیونکہ اس کے اعدادوشمار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے لیے قابل قبول نہیں تھے۔ سابقہ حکومت اس مسئلے کی شدت کو تسلیم نہیں کرنا چاہتی تھی جس کی نشاندہی قومی گھریلو سروے میں کی گئی تھی کہ بھارت میں یہ بھی ہو رہا ہے اور وہ اسے بھارتی ثقافت کے خلاف اور شرمناک سمجھتی تھی۔ قومی گھریلو سروے میں 40,000سے زیادہ مردوں اور لڑکوں( 12سے 60سال کی عمر کے)سے انٹرویو کیا گیا جبکہ تحقیق میں خواتین اور جیل کے قیدیوں اور دیہی آبادیوں اور سرحدی علاقوں میں منشیات کے استعمال کو دیکھا گیا۔ الکحل، بھنگ، افیون، اور ہیروئن بھارت میں استعمال کی جانے والی اہم منشیات ہیں، Buprenorphine، propoxyphene اور ہیروئن سب سے زیادہ انجکشن کی جانے والی منشیات ہیں۔ سروے میں کہاگیاہے کہ بھارت میںجس کی آبادی ایک ارب سے زیادہ ہے6کروڑ25لاکھ لوگ الکحل استعمال کرتے ہیں، 87لاکھ 50ہزار بھنگ کا استعمال کرتے ہیں، 20لاکھ افیون کا استعمال کرتے ہیں اور 6لاکھ سکون آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے سترہ فیصد سے 26فیصد افراد کی منشیات پر انحصار کرنے والے صارفین کے طور پر درجہ بندی کی جاسکتی ہے جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔ افیون اور بھنگ استعمال کرنے والوں میں سے تقریبا 25فیصد افراد کو علاج کی ضرورت ہے جبکہ شراب پینے والے چھ میں سے ایک شخص کو ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔ منشیات کے انجیکشن پورے ملک میں دستیاب ہیں۔یہ بات دلچسپ ہے کہ ہیروئن اور انجکشن کے استعمال کی رپورٹیں دیہی بھارت سے بھی آئی ہے۔ سوئیوں کا باربارا ستعمال عام سی بات ہے اورا وسطاً  انجکشن لگانے والے منشیات کے عادی تین افراد ایک ہی سوئی استعمال کرتے ہیں۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نئی دہلی میں Behavioural Sciencesمرکز کے سربراہ ڈاکٹر رجت رائے نے کہا کہ فی الحال بھارت میں منشیات کے استعمال کے حوالے سے قومی یا مقامی نگرانی کا کوئی نظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ محض علاج کے مراکز کی تعمیر ہی کافی نہیں ہوگی بلکہ منشیات کے عادی لاکھوںافرادکو علاج کی غرض سے آگے لانے کے لیے حوصلہ افزائی اورآگاہی دلانے کی ضرورت ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button