بجلی کے بحران سے کشمیر کی صنعتیں متاثر، پیداوار میں 65فیصد کمی
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ مسلسل جاری ہے جس کے نتیجے میں وادی کشمیرکے صنعتی شعبے کی پیداوارمیں 60فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر (ایف سی آئی کے)کے صدر شاہد کاملی نے کہاکہ بجلی کے جاری بحران نے وادی کشمیر میں صنعتی شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی ناکافی فراہمی نے نہ صرف صنعت کاروں کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا ہے بلکہ گزشتہ ماہ ستمبر سے پیداوار میں 65فیصد کی کمی کا باعث بنی ہے۔انہوں نے کہااگرچہ ہمارے پاس اوقات کار محدود ہیں، پھر بھی صنعتی شعبے کو مطلوبہ بجلی نہیں ملتی۔ صورتحال ایسی ہے کہ پیداوار 65فیصد تک گر گئی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس شعبے کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔کاملی نے کہا کہ بجلی کی کمی سے متاثر ہونے والی صنعتوں میں فرنیچر کی صنعتوں کے علاوہ کولڈ اسٹوریج، ایپل گریڈنگ اور پیکیجنگ کی صنعتیں شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ کچھ صنعتیں ہیں جن کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان صنعتوں میں استعمال ہونے والی مشینیں خودکار ہیں جن کے لیے بجلی کی مسلسل فراہمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ارکان مسلسل کہہ رہے ہیں کہ یہ صنعتیں اوقاتِ کار کے دوران وافر بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں۔اسی طرح کے خیالات کا اظہارکشمیرایوان صنعت وتجارت(کے سی سی آئی)کے صدر جاوید احمد ٹینگا نے بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی ادارے کو بجلی کی ناقص فراہمی کے اثرات کے حوالے سے مختلف صنعت کاروں کی طرف سے کالز موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہنڈی کرافٹ کے کاریگر اور ڈیلرز ہمیں بجلی کے موجودہ بحران کی وجہ سے اس شعبے کو درپیش مشکلات کے بارے میں مسلسل بتا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سیاحت کا شعبہ بھی اب مسائل کا شکار ہونے لگا ہے۔ اس وقت صنعتی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے۔کے سی سی آئی نے کشمیر میں جاری بجلی کے بحران کے ذمہ دار بنیادی عوامل کا پتہ لگانے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔