بھارتی حکومت اپنا ہندوتوا نظریہ سیکولر نیپال پر مسلط کرنے کی سازش کررہی ہے
کھٹمنڈو:اکھنڈ بھارت کی دعویداربھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت اپنے ہندوتوا نظریے کو ہمسایہ نیپال تک جو ایک سیکولر ملک ہے، پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندو قوم پرست جماعت نیپال جنتا پارٹی کے عروج کو نیپالی سیاست میں ہندوتوا کے ایجنڈے اور اکھنڈ بھارت کی حامی راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ یا آر ایس ایس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔آر ایس ایس نے 1960کی دہائی کے بعد سے نیپال کے بادشاہوں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کئے اوراب جب ہندو بادشاہت کا خاتمہ ہوا اور ملک ایک سیکولر ریاست بن گیا تو آر ایس ایس اور بی جے پی دونوں کی قیادت میں تشویش بڑھ گئی ہے۔تاہم تحفظات کے باوجود نیپالی سیاست اور معاشرے میںہندو قوم پرستوںکی کمزور پوزیشن اور تیزی سے بدلتی ہوئی نیپالی سیاست کو دیکھتے ہوئے وہ اس نظام کی مخالفت کرنے سے قاصرہیں۔لیکن بھارت میں بی جے پی کے غلبے سے ہندو قوم پرستوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔گزشتہ کئی سالوں سے بی جے پی اور آر ایس ایس نے عوامی تقاریر کے ساتھ ساتھ رسمی اور غیر رسمی لابنگ کے ذریعے نیپال میں اپنے ہندو قوم پرست ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں بی جے پی اور اس سے منسلک دائیں بازو کے مذہبی گروہوں کی جانب سے نیپال کی سیکولر حیثیت کو ختم کرنے کے لیے نیپالی سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں پر دبائواور فنڈ فراہم کرنے کی کوششوں کا ذکر کیا گیا ہے۔، آر ایس ایس بھی طویل تجربے اور مہارت کے ساتھ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف نیپالی شاخیں قائم کر رہی ہے اور رضاکاروں کی بھرتی کر رہی ہے۔حالیہ مہینوں میں نیپال میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی ایماء پر کئی واقعات پیش آئے جس سے ملک کی سیکولر سیاست میں مذہب کی اہمیت کو بڑھانے کے لیے منظم کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔اگست، ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں تین مختلف شہروں دھرن، ملنگاوا اور نیپال گنج میںفرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے حکومت کو کرفیو نافذ کرنا پڑا جس میں ہندو کارکنان ملوث تھے۔