اسلام آباد: کابینہ ارکان، ماہرین تعلیم اور دانشوروں سمیت ایک سیمینار کے مقررین نے جرائم اور بھارتی سیاست کے درمیان مضبوط گٹھ جوڑ کو اجاگر کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے استحکام پر اس کے اثرات سے بچنے کے لئے ریاستی دہشت گردی، منشیات کی تجارت اور غیر قانونی ہتھیاروں کے پھیلائو میں بھارت کے ملوث ہونے کی تحقیقات پر زور دیا۔
انہوں نے یہ مطالبہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے بھارت کے بارے میںآن سائٹ جائزے سے قبل قائداعظم یونیورسٹی میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے کیاجس کا عنوان”جنوبی ایشیا پر مستقبل کے ایف اے ٹی ایف کے اثرات”تھا۔ مقررین نے ایف اے ٹی ایف کی توجہ بھارتی سرپرستی میں پاکستان میں کلبھوشن یادو کے ذریعے ریاستی دہشت گردی اور کینیڈا میں کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی طرف مبذول کرائی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ جرائم کے ساتھ بھارت کے تعلق سے بھرپورانداز میں نمٹنا چاہیے جو بصورت دیگر علاقائی امن کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں، مجرمانہ سرگرمیوں اور سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہاکہ ممبئی جو بھارت کے مغربی ساحل پر ایک گنجان آباد شہر اور ایک اقتصادی مرکز سمجھا جاتا ہے،دنیا میں سٹے بازی کے مرکز کے طور پر کام کر رہا ہے۔ڈاکٹر وقار نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی طرف سے لگائی گئی تمام 27شرائط کو پورا کر لیا ہے، جبکہ اس کے برعکس بھارت نے بین الاقوامی مالیاتی نگران ادارے کی جانب سے پوچھے گئے 330سوالات کا ابھی تک جواب نہیں دیا۔انہوں نے کہاکہ اگر بھارت کو ایف اے ٹی ایف کے جائزے کے بعدبہتر نگرانی میں یا گرے لسٹ میں ڈالا جاتا ہے تو یہ بھارت کے لیے زمین ہلادینے والا اقدام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف بھارت کا جائزہ 2019 میں ہونا تھا لیکن کورونا وبا کی پابندیوں کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ مشیر نے کہا کہ ٹاسک فورس نے بھارت کے مالیاتی ریگولیٹری نظام پر 330سوالات اٹھائے ہیں جبکہ پاکستان پر صرف27سوالات اٹھائے گئے تھے اورپاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے معیارات کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات کئے ۔ انہوں نے کہا کہ جرائم اور بھارتی سیاست کے درمیان مضبوط گٹھ جوڑ ہے اور بھارتی رکن پارلیمنٹ اروند کیجریوال کے مطابق بھارتی صنعت کار گوتم اڈانی جوتقریبا 180ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے فرنٹ مین ہیں۔ امریکہ میں ایم آئی ٹی کے پروفیسر ڈاکٹر باقر ملک نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کا بھارت کی خفیہ مالیاتی سرگرمیوں کا جائزہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔منشیات کی تجارت اور غیر قانونی ہتھیاروں کے پھیلا ئو کے ساتھ بھارت کے تعلق سے خطے پرمنفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ہمیں ان خدشات کو دور کرنا چاہیے اور زیادہ شفاف مالیاتی نظام کے لیے باہمی تعاون سے کام کرنا چاہیے۔ منشیات اور جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر میں کنسلٹنٹ برائے سائبر کرائمز اینڈ فارنزکس ڈاکٹر فتح دین بی محمودنے کہاکہ منشیات کی اسمگلنگ میں انڈر ورلڈ کی شمولیت سائبر کرائمز اور غیر قانونی مالی لین دین کا ایک پیچیدہ جال ہے۔اس کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور مضبوط سائبر کرائم فارنزکس بہت ضروری ہیں۔قائد اعظم یونیورسٹی کے سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کے سربراہ ڈاکٹر ظفر نواز جسپال نے کہاکہ بھارت کی مالیاتی سرگرمیاں سخت جانچ کی زد میں ہیں اور یہ وقت ہے کہ آئندہ کے مسائل سے نمٹا جائے۔انہوں نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کالے دھن کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات جامع جوابات کا تقاضا کرتے ہیں کیونکہ اس سے پورے جنوبی ایشیا کا استحکام متاثرہوتاہے۔