اگر جموں و کشمیر میں سب اچھا ہے تو لوگوں سے آزادی کیوں چھینی گئی؟محبوبہ مفتی
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ کے اس بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہیں اور گزشتہ چارسال میں کوئی شہری نہیں ماراگیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے ضلع گاندربل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ سابق ڈی جی پی نے حال ہی میں فخریہ طور پر اعلان کیا کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں اورگزشتہ تین دنوں میں تین ٹارگٹڈ حملے ہوئے جن میں کوئی شہری نہیں ماراگیا۔ انہوں نے کہاکہ میں یہ سمجھنے سے قاصرہوں کہ ان کے لیے نقصان سے کیامراد ہے۔ جب کوئی پولیس اہلکار یا فوجی یا مزدور مارا جاتا ہے، تو یہ جانی نقصان نہیں تو کیا ہے؟انہوں نے سوال اٹھایاکہ کوکرناگ میں کیا ہوا؟ محبوبہ مفتی نے حیرت کا اظہار کیا کہ اگر جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو انہوں نے یہاں کے لوگوں کی آزادی کیوں چھین رکھی ہے؟ آپ لوگوں کو بات کرنے کی اجازت کیوں نہیں دیتے؟ فلسطین کے شہر غزہ میں بہت بڑا قتل عام ہو رہا ہے، حکومت نے حکم جاری کر دیا ہے کہ ائمہ مساجدان کے لیے دعابھی نہیں کر سکتے، آپ احتجاج نہیں کر سکتے۔ یہاں کے لوگوں کی آزادی کو گزشتہ پانچ سالوں میں سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے، اظہار رائے کی آزادی، احتجاج کی آزادی چھین لی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر انتظامیہ کی طرف سے ملازمین کو مظاہروں اور ہڑتالوں کی صورت میں تادیبی کارروائی کا انتباہ بدقسمتی ہے۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں سب اچھا ہے اور دوسری طرف آپ لوگوں کی آواز سے خوفزدہ ہیں۔ جب یہاں بھارتی فورسز کے پانچ لاکھ اہلکار تعینات ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ اگر ملازمین کو جی پی فنڈ، پراویڈنٹ فنڈ کے حوالے سے مسائل ہیں تو وہ آواز اٹھانا چاہیں گے، لیکن آپ نے اس پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟