یف اے ٹی ایف مودی حکومت کوانسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکے
اسلام آباد: انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیموں نے بھارت میں انسداد دہشت گردی قوانین کے غلط استعمال کا اعتراف کرتے ہوئے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)پر زور دیا ہے کہ وہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت پر دبائو ڈالے کہ وہ انسداد دہشت گردی اور انسداد منی لانڈرنگ قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف قانونی کارروائی،انہیں ڈرانادھمکانا اور ہراساں کرنا بند کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نے 2010میں ایف اے ٹی ایف میں شمولیت اختیار کی تھی جو کہ 40رکن ممالک پر مشتمل ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جو منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور عالمی مالیاتی نظام کی سالمیت کو درپیش دیگر خطرات سے نمٹنے کا ذمہ دار ہے۔ امریکی بار ایسوسی ایشن سینٹر فار ہیومن رائٹس نے ”انسانی حقوق کے محافظوں پر انسداد دہشت گردی قوانین کے منفی اثرات اورر ایف اے ٹی ایف کی ذمہ داری ”کے زیر عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں بھارت کے انسداد دہشت گردی اورانسداد منی لانڈرنگ کے تین بڑے قوانین غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یو اے پی اے، منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون پی ایم ایل اے اور اور غیر ملکی فنڈنگ (ریگولیشن) کے قانون ایف سی آر اے کا تجزیہ کیا گیا ۔رپورٹ میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل نہ کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا دائرہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھایاگیا اوران میں ابہام پیدا کیاگیاہے۔اسی طرح انسانی حقوق کی تین تنظیموں -ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور سیکورٹی نیٹ ورک نے ایک مشترکہ بیان میں بھارت میں انسداد دہشت گردی اورانسداد منی لانڈرنگ کے قوانین کی استحصالی نوعیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی ریاست شہری آزادی کو محدود کر رہی ہے اور آزادی اظہار، انجمن اور پرامن اجتماع کے حقوق کو سلب کر رہی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ مودی حکومت کے اقدامات نے ایف اے ٹی ایف کے معیارات اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون دونوں کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ 2014میں بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے حالات بدل گئے ہیں اورحکام نے اپنے ناقدین کو خاموش کرانے اور ان کے کاموں کو بند کرانے کے لیے ملکی قانون کا غلط استعمال کیا ہے جس میں مالی ضوابط کی آڑ میں ان کے غیر ملکی فنڈنگ کے لائسنس منسوخ کرنا اور انسداد دہشت گردی کے قانون کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمات چلانا شامل ہے۔ یہ رپورٹیں 3نومبر کو ایف اے ٹی ایف کی طرف سے بھارتی مالی نظام کے جائزے سے کچھ دن پہلے مرتب کی گئیں اور پیش کی گئیں۔