تریپورہ : پولیس نے مسلمانوں پر حملو ں کے حلاف احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کر لیا
تریپورہ بھارت 30 اکتوبر (کے ایم ایس) بھارتی پولیس نے ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے ریاست تریپورہ میں مساجداور مسلمانوں کی املاک پر حملوں کے خلاف تریپورہ بھون کے قریب سراپا احتجاج کئی تنظیموں کے کارکنوں کو گرفتار کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پولیس نے مساجد اور مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں کی حفاظت میں ناکامی پر تریپورہ کے وزیر اعلیٰBiplab Deb، تریپورہ پولیس اور ریاست کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف نعرے لگانے والے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ احتجاج کی کال کئی سول سوسائٹی گروپوں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن، فراترنٹی موومنٹ، آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن، مسلم اسٹوڈنٹ فیڈریشن اور یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ نے دی تھی۔ احتجاج شروع ہوتے ہی پولیس کی بھاری نفری حرکت میں آگئی اور احتجاج کرنے والوںکو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں گرفتار کرلیا۔
قبل ازیں فریٹرنٹی موومنٹ کے سکریٹری Wasim Arizوسیم آریز نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تریپورہ میں تشدد فروری 2020 کے دہلی فسادات جیساہے جنہیں ریاستی سرپرستی حاصل تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں اور عبادت گاہوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ بھارتی مسلمان مزید تشدد برداشت نہیں کر سکتے، ہم اپنی آواز بلند کریں گے۔
تریپورہ میں گزشتہ ہفتے سے ہندو تو ا کے جتھو ں کی طرف سے مساجد اور مسلمانوں کے گھروں ، دکانوں اور دیگر املاک پر حملے کیے جا رہے ہیں ۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تری پورہ میں مختلف مقامات پر کم از کم 16 مساجد، درجنوں گھروں اور مسلمانوں کی دکانوں پر حملے کیے گئے ہیں ۔ ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے بعد پانی ساگر علاقے میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔