مودی کے بھارت میں مذہبی آزادی شدید خطرات کی زد میں
اسلام آباد 30 اکتوبر (کے ایم ایس)بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مذہبی اقلیتوں کو پیٹ پیٹ کو قتل کرنے سمیت انہیں بڑے پیمانے پر ہراساں کرنے اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بہیمانہ عمل کی سرپرستی کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت دوسرے مذاہب پر ہندو مذہب کے غلبہ کی تبلیغ کر رہی ہے اور ہندو جتھوں کی طرف سے مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کے خلاف حملے بھارت میں روز کا معمول بن چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی کا اصل چہرہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں پوری طرح سے بے نقاب ہو چکا ہے جہاں مسلمانوں کی شناخت چھینی جا رہی ہے۔مودی آر ایس ایس کی ہندوتوا پالیسی کے مطابق بھارت کی تشکیل کر رہے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت ہندو قوم پرستانہ پالیسیوں کو فروغ دے رہی ہے جس کے نتیجے میں مذہبی آزادی کی منظم اور سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مودی حکومت کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی مذہبی آزادی کے حالات 2021 میں منفی رفتار جاری رکھے ہوئے ہیں۔امریکی کمیشن نے گزشتہ برس نئی دہلی میں فسادات کے دوران مسلمانوں کے خلاف تشدد میں پولیس کی ملی بھگت کو اجاگر کیا ہے اور بھارت کو مذہبی آزادی کے حوالے سے خاص تشویش کا حامل ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسند ہندو جنہیں بی جے پی کی سرپرستی حاصل ہے گزشتہ ایک ہفتے سے ریاست تری پورہ کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات، مکانات اور دکانوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ ہندو ہجوم نے اس عرصے میں کم از کم 16 مساجد، مسلمانوں کے درجنوں مکانات اور دکانوں کو توڑ پھوڑ کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو ہندو فاشزم سے بچانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں انتہا پسند ہندوو¿ں کا اصل ہدف مسلمان ہیں۔ گائے کا گوشت کھانے اور اسے ذبح کرنے پر بھارت بھر میں اکثر مسلمانوں کو مارا پیٹا جاتا ہے۔ آر ایس ایس کے مسلح اور منظم انتہا پسندوں کی طرف سے اقلیتوں کی مارپٹائی اور زدوکوب کرنے کی رپورٹیں معمول بن چکی ہیں۔ ہندو جتھوں سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ بھارت میں دیگر اقلیتوں کو بھی خطرہ ہے۔