مودی حکومت کی پالیسیاں کشمیریوں کیلئے تکالیف و مشکلات کا باعث
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں نے علاقے کے باشندوں کی تکالیف اور مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نئی دہلی کی قائم کردہ انتظامیہ کی بے حسی کے باعث وادی کشمیر دہائیوں سے بجلی کے بحران سے دوچار ہے۔ بجلی کے بڑھتے ہوئے بحران کے خلاف مقبوضہ علاقے میں ہر دوسرے دن بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بجلی کی پیداوار ریکارڈ کم ہو ئی ہے، جس سے کشمیریوں خصوصاً وادی میں رہنے والوں کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بجلی کے بحران نے شہریوں کو طویل تاریکی اور شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔
وادی کشمیر میں ایک ایسے وقت میں جب درجہ حرارت 0 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہے، بجلی کی طویل بندش نے کشمیریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بجلی کی طویل کٹوتیوں کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال، کاروبار اور طلباءکو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
قابض بھارتی انتظامیہ نہ صرف لوگوں کو بجلی بلکہ تمام بنیادی ضروریات سے بھی محروم کر رہی ہے۔ دفعہ370 کی منسوخی کے بعد مودی حکومت کی طرف سے کئے گئے وعدوں کی حقیقت ایک ڈھونگ سے زیادہ کچھ ثابت نہیں ہوئی ہے۔ مودی حکومت مقبوضہ جموںوکشمیر میں نام نہاد امن اور ترقی کی جعلی رپورٹیں شائع کر رہی ہے۔
بھارت یہ کہہ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ کشمیر میں امن، خوشحالی اور ترقی کا نیا دور شروع ہو گیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو زندگی کے تمام شعبوں میں بدحال کر دیاہے۔ کشمیری تعمیر و ترقی کا نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کشمیریوں کامطالبہ کر رہے ہیں۔ مقبوضہ جموںوکشمیر کی معاشی ترقی غیر قانونی بھارتی قبضے کے تحت ایک دھوکہ ہے