مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 34سال میں 2352خواتین شہید، 11259کی بے حرمتی

1145666-1986044957ایس آئی اے نے شوپیاں میں مولانا سرجان برکاتی کی اہلیہ کو گرفتار کرلیا
سرینگر25نومبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 34سال کے دوران اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں 96ہزار 275شہریوں کو شہیدکیا جن میں 2352خواتین بھی شامل ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 11,259خواتین کی بے حرمتی کی۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیری خواتین تنازعہ کشمیر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں اور 1989سے اب تک 22,967خواتین بیوہ ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجی حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو دبانے کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خواتین کی بے حرمتی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حریت رہنما آسیہ اندرابی سمیت دو درجن سے زائد خواتین گزشتہ پانچ سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل اور بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرکی دیگر جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند ہیں۔
خواجہ فردوس، سید بشیر اندرابی، محمد شفیع لون، یاسمین راجہ، زمرودہ حبیب، فیاض حسین جعفری اور سید سبط شبیر قمی سمیت کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے اس دن کے حوالے سے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیری خواتین کو خوفزدہ کرنے میں ناکام رہے اور وہ تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
ادھر نئی دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے ضلع شوپیاں میں غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور معروف عالم دین مولانا سرجان برکاتی کی اہلیہ کو گرفتار کر لیا۔ ایس آئی اے کے اہلکاروں نے مولانا سرجان برکاتی کی اہلیہ سبروزہ بانو کو ضلع کے علاقے ریبن میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کر لیا۔ انہیں تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی پولیس نے مولانا سرجان برکاتی کو رواںسال اگست میں گرفتار کیا تھا اور وہ اس وقت سینٹرل جیل سرینگر میں نظر بند ہیں۔
بھارتی پولیس نے ضلع بڈگام میں تین بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے نوجوانوں کی غیر قانونی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لیے انہیں ایک مجاہد تنظیم کے کارکن قرار دیا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بانڈی پور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے دعوئوں کو مستردکرتے ہوئے انہیں مضحکہ خیزقرار دیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button