بھارت

امریکہ ، کینیڈا ، برطانیہ نے بھارتی خفیہ ایجنسی” را”کو اپنی سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور کر دیا

1968کے بعد پہلی مرتبہ ”را”کے شمالی امریکہ میں آپریشنز بند

RAW1اسلام آباد:کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل اور برطانیہ کے شہر واکنگٹن میں ایک اورسکھ رہنما کے قتل کی سازش کے بعد مغربی ممالک خصوصاامریکہ، کینیڈا اوربرطانیہ نے بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را ”کو اپنے آپریشنز بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ ان دو بڑے شہروں سے را کے اسٹیشن چیف کو بے دخل کر دیا گیا ہے جبکہ واشنگٹن ڈی سی امریکہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی اب نیا اسٹیشن چیف تعینات نہیں کر سکتی۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ انکشافات بھارت کے معروف ان لائن جریدے ”دی پرنٹ” نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیے ہیں۔دی پرنٹ کا کہنا ہے کہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے بھارت سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے کیونکہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے خالصتان تحریک کے رہنمائوں کو نشانہ بنا کر ان ممالک کی سر زمین پر اپنے آپریشنز کے حوالے سے غیر اعلانیہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔بھارتی جریدے کے مطابق را کے جن افسروں کو بے دخل کیا گیا ہے ان میں سے ایک سان فرانسسکو میں را کا اسٹیشن چیف تھا اور دوسرا لندن میں را کے آپریشنز کا سربراہ تھا۔ واشنگٹن ڈی سی سے را کا اسٹیشن چیف سمنت گوئل ریٹائرمنٹ کے سبب کچھ عرصہ قبل واپس آچکا ہے اور اب بھارت کو وہاں نیا اسٹیشن چیف لگانے سے روک دیا گیا ہے۔اس سے قبل کینیڈا نے اوٹاوہ میں را کے اسٹیشن چیف پون رائے کو اعلانیہ طور پر بے دخل کر دیا تھا۔دی پرنٹ کامزید کہنا ہے کہ 1968میں را کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ شمالی امریکا میں اس کے آپریشنز بند ہوئے ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی کے خلاف یہ بڑی کارروائی کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد شروع ہوئی ہے۔ اسی دوران امریکا میں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنون کے قتل کی سازش کا معاملہ بھی سامنے آیاہے۔امریکا اب بھارت سے راکے خفیہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ روز تل ابیب میں ایک حالیہ پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ بھارت اس حوالے سے تحقیقات کے بعد نتائج سے آگاہ کرے۔دی پرنٹ کے مطابق سان فرانسسکو سے را کے اسٹیشن چیف کو بے دخل کر کے امریکا نے پیغام دیا ہے کہ اگر را نے خطے میں جارحانہ کارروائیاں جاری رکھیں، تو اس کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button