علاقائی امن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو متحرک اندازفکر اپنانے کی ضرورت ہے، عارف علوی
اسلام آباد06دسمبر (کے ایم ایس)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں پاکستان کو علاقائی امن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے متحرک اندازِ فکر اپنانے کی ضرورت ہے، دنیا کو اس وقت محبت، ہمدردی اور معافی کا نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق صدر عارف علوی نے ان خیالات کا اظہار آج (بدھ ) انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام اسلام آباد کانکلیو 2023 کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سپر پاورز کی دشمنیوں اور پڑوسی ریاستوں کی مداخلت کے تناظر میں شعوری طور پر اپنے وژن کو دوبارہ دریافت کرنا ہوگا، انہوں نے اس سلسلے میں سیاست دانوں اور اراکین پارلیمنٹ، وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے درمیان موثر گفت و شنید اور پالیسی سازی کیلئے قریبی رابطے پر زور دیا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامک کی طرف سٹریٹجک تبدیلی اور بھارت کی جارحیت کے تناظر میں پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مہذب دنیا اخلاقیات کے اصولوں کو فراموش کرچکی ہے اور طاقتور کی طرف سے کمزور طبقات کیخلاف لڑی جانے والی جنگوں کا مشاہدہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال دنیا کی بے حسی کی تشویشناک علامت ہے جو خواتین اور بچوں سمیت معصوم لوگوں کے قتل عام کو نہیں روک سکی۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چند ریاستوں کو ویٹو پاور کا حق دینا درحقیقت ذاتی مفادات کے سامنے جھکنے میں بنی نوع انسان کی پہلی ناکامی ہے، جنگ کسی بھی تنازع کے تصفیہ کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے جنگوں کی حمایت کرنے والے جمہوری ممالک کے نقطہ نظر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقیات کو انسانی سوچ کا محور ہونا چاہیے، دنیا کو اس وقت محبت، ہمدردی اور معافی کے نقطہ نظر کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی منظر نامے میں معافی اور ہمدردی کے جذبے کا فقدان ہے، قومیں ان عوامل کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔
صدر مملکت نے ایک سرکردہ تھنک ٹینک کے طور پر انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے تعاون کو سراہا جس نے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے معاملات کو اجاگر کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی ایمبیسیڈر سہیل محمود نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس ایس آئی ریسرچ اور پالیسی کمیونٹی کو ایک ڈائیلاگ پلیٹ فارم فراہم کررہا ہے جس کا مقصد پاکستان کے لیے آگے بڑھنے کے راستے کو تلاش کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دو روزہ ایونٹ میں بدلتے ہوئے علاقائی منظرنامے، علاقائی صورتحال، پیچیدہ جیو۔پالیٹیکس، جیو اکنامکس، جامع سیکیورٹی اور ابھرتے ہوئے عالمی نظام میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سیشنز ہوں گے۔