بھارت جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کوطول دینے کے لیے عدلیہ کا استعمال کر رہا ہے
سرینگر: سری نگر میں مقیم ماہرین قانون نے کہا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو طول دینے کے لیے عدلیہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ماہرین قانون نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کے 05 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات نے کشمیر کی تاریخ کا ایک اورسیاہ باب رقم کیا اور اب وہ مقبوضہ علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے اور اقدامات کو دوام بخشنے کیلئے قانون و عدلیہ کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے 5 اگست 2019 کے بعد علاقے میں بہت سے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں اور کشمیریوں کو بے اختیار اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لیے انتظامی، آبادیاتی اور انتخابی سمیت متعدد اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے ڈومیسائل قوانین میں بھی ترمیم کی اور اس نے اب تک لاکھوں بھارتی ہندوﺅںکو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سر ٹیفکیٹس فراہم کیے ہیں، کشمیریوں سے انکے گھر ، اراضی اور دیگر املاک چھینی جا رہی ہیں۔
ماہرین قانون نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کشمیری مسلمانوں کی ثقافت، زبان اور مذہبی شناخت کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نافذ کیے جانے والے نت نئے قوانین اور ضوابط کا بنیادی مقصد ہی کشمیری مسلمانوں کی شناخت ختم اور انہیں سیاسی اور معاشی طور پر کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ جموںوکشمیر میں نئے قوانین نافذ کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے تاہم بھارت کے غیر قانونی اقدامات سے علاقے کی متنازعہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گااور طاقت اور دھوکہ دہی کی بھارتی پالیسیوں سے کشمیری مسلمانوں کے جذبہ آزادی کو تقویت ملے گی۔