مقبوضہ جموں و کشمیر

”بھارتی فوجیو واپس جاﺅ“مالدیپ سے بھارتی فوجیوں کے انخلاءکے لیے مہم تیز

اسلام آباد 03 نومبر (کے ایم ایس)مالدیپ میں حزب اختلاف کی اتحادی جماعتوں نے بھارتی فوجیوں کے ملک سے انخلاءکے لیے اپنی مہم تیز کرتے ہوئے کہاہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتی حکومت اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے مالدیپ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے اور مالدیپ ایک مسلم ملک ہونے کے ناطے بھارت کی ہندوتوا حکومت کے نشانے پر ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد نے ”تحریک دفاع آزادی“ کے نام سے اپنی مہم کا آغاز کیاہے۔ تحریک نے جس کا مقصد مالدیپ کی آزادی اور خودمختاری کا دفاع کرنا ہے، کھلے عام مالدیپ میں موجود بھارتی فوجیوں کو نکالنے کا مطالبہ کیا ۔بھارتی فوجیوں کو موجودہ انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے مختلف فوجی معاہدوں کے تحت بلایاگیاتھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میںہزاروں افراد نے مالدیپ کے دارالحکومت مالے کی سڑکوں پر مارچ کیا جو”بھارتی فوجیو واپس جاﺅ“ اور”مالدیپ کی سیاست میں بھارتی مداخلت نامنظور“ جیسے نعرے لگارہے تھے۔ ریلی کے شرکاءنے بھارت کے ساتھ تمام فوجی معاہدوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مظاہرین نے صدر ابراہیم محمد صالح، وزیر خارجہ عبداللہ شاہد، پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد نشید اور وزیر دفاع ماریہ دیدی کو غدار قرار دیا۔ بہت سے لوگوں نے موجودہ انتظامیہ اور نئی دہلی کے دوست صدر صالح پر 2018 کے صدارتی انتخابات اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے بھارت کے ساتھ ملی بھگت کا الزام بھی لگایا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے خلاف اپوزیشن پروگریسو کانگریس کولیشن کی جانب سے #Indiaout اور #IndianMilitaryOut ہیش ٹیگز کے ساتھ نکالی گئی ریلی مالے شہر کی حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج تھا۔ احتجاج کے منتظمین نے اعلان کیا کہ آنے والے دنوں میں اس طرح کی بہت سی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے غاصبانہ منصوبے اور اس کی غنڈہ گردی مالدیپ کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ ہے اور بڑھتے ہوئے بھارتی اثر و رسوخ کی وجہ سے ملک کی اسلامی اور ثقافتی اقدار خطرے میں ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت کے توسیع پسندانہ عزائم خطے کے امن میں رکاوٹ اوراس کے جارحانہ منصوبے پورے جنوبی ایشیا کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button