واپس جیل بھیجنے کا حکم، بلقیس بانو آبرویزی کے مجرم گھروں سے فرار
احمد آباد:
بھارت میں بلقیس بانو عصمت دری کیس کے 11 مجرموں میں سے 9، جنہیں سپریم کورٹ نے اس ہفتے دو ہفتوں میں جیل حکام کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا، اپنے گھروں سے فرار ہو گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نہ صرف 11 قصورواروں کو گجرات کی بی جے پی حکومت کی طرف سے دی گئی معافی کو کالعدم قرار دی تھی بلکہ ہندو توا حکومت پر بھی تنقید کی جس نے مجرموں کو معافی دیکر اپنی صوابدید کا غلط استعمال کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے پیر کو گجرات حکومت کی طرف سے مجرموں کو دی گئی معافی کو منسوخ کرتے ہوئے انہیں جیل واپس جانے کا حکم دیا تھا۔گیارہ میں سے نو مجرموں کے اہلخانہ نے انکے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے، گجرات کے علاقے دہود کے پویس سپرنٹنڈنٹ بلرام مینا نے کہا ہے کہ مجرموں کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہے۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ اسے تاحال سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔ 2002کے گجرات مسلم کش فسادات کے دوران ہندوﺅں کے ایک جھتے نے پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کو اجتماعی آبرویزی کا نشانہ بنایا تھا۔ ہندو بلوائیوں نے بلقیس بانو کی ایک تین سالہ بیٹی اور خاندان کے دیگر چھ افراد قتل بھی کیے تھے۔گجرات کی بی جے پی حکومت نے معافی دیکر مجرم جیل سے آزاد کر ا لیے تھے۔