مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل بنیادی حقوق پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں ، ہیومن رائٹس واچ

HHar

واشنگٹن:واشنگٹن میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارتی حکام نے گزشتہ سال غیر قانونی طورپرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور دیگر بنیادی حقوق پر پابندیاں جاری رکھیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اپنی عالمی رپورٹ برائے سال2024میںکہا ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل کے واقعات 2023میں پورے سال جاری رہے۔ ناقدین اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کی بنیاد پر گرفتاریوں اور چھاپوں کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22مارچ کو ممتاز کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز جو پہلے ہی نومبر 2021سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت نظر بند ہیں، پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالاقانون یو اے پی اے کے تحت دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی۔ 20مارچ کو خرم پرویز کی انسانی حقوق کی تنظیم سے وابستہ صحافی عرفان مہراج کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بارہا خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو نشانہ بنانے کے لیے کالے قانون کے استعمال کی مذمت کی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اپریل میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے 6ماہرین نے انسانی حقوق کے علمبردار محمد احسن اونتو کی مبینہ جبری گرفتاری اور ان کے ساتھ ناروا سلوک پر بھارتی حکومت کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی نظربندی کا مقصد صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوںکو خوف زدہ کرنا اور حراست میں لیکر سزا دیناہے۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ مئی میں گروپ 20کے سیاحتی ورکنگ گروپ کے مقبوضہ کشمیر میں منعقدہ اجلاس میں اقلیتی امورکے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کہاتھا کہ مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں ۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ میں مودی حکومت کی طرف سے بھارت میں اقلیتوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں پر ظلم و ستم پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے 2023کے دوران انسانی حقوق کا احترام کرنے والی جمہوریت کے طور پر عالمی قیادت کی اپنی خواہشات کو اپنی پالیسیوں اور طرز عمل سے مجروح کیا ہے جو مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور بدنامی کا باعث ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مودی حکومت نے انسانی حقو ق کے کارکنوں، صحافیوں، اپوزیشن لیڈروں اور حکومت کے دیگر ناقدین کو بھی دہشت گردی سمیت مجرمانہ الزامات میں گرفتار کیا۔ہیومن رائٹس واچ میں ایشیا کی ڈپٹی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی امتیازی اور نفرت انگیز پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔حکومتی ناقدین کو خوفزدہ کرنے کیلئے خوف وہراس کا ماحول پیدا کیاگیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں میں ملوث عناصر کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کے بجائے، حکام نے متاثرین کو سزا دینے کا انتخاب کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکام نے چھاپوں، مالی بے ضابطگیوں کے الزامات اور غیر سرکاری تنظیموں کی غیر ملکی فنڈنگ کو کنٹرول کرنے والے فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ کے استعمال کے ذریعے صحافیوں، کارکنوں اور ناقدین کو ہراساں کیا۔ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ فروری میں، بھارتی ٹیکس حکام نے نئی دلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے جس نے ریاست گجرات میں مسلم مخالف فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار سے متعلق ایک دستاویزی فلم جاری کی تھی ۔ مودی حکومت نے ملک کے انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جنوری میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ہندوستان میں بلاک کر دیا تھا۔31جولائی کو ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں ایک ہندو کارکنوں کے ایک جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا اور تیزی سے کئی ملحقہ اضلاع میں پھیل گیا۔ حکام نے مبینہ طورپر تشددکا الزام لگا کر مسلمانوں کی سینکڑوں جائیدادوں کو غیر قانونی طور پر مسمار اور متعدد مسلمانوں کو حراست میں لے لیا۔ اس کارروائی پر مجبورا پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹس کو یہ کہنا پڑا کہ بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت "نسل کشی "میں ملوث ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران200 سے زیادہ لوگ ہلاک ،ہزاروں بے گھر ، سیکڑوں گھر اور گرجا گھر تباہ کر دئے گئے اور کئی مہینوں تک انٹرنیٹ بند کر دیا گیا۔ مئی میں ریاست منی پور میں اکثریتی میتی اور اقلیتی کوکی برادریوں کے درمیان تشدد شروع ہوئے ۔ تشدد کے واقعات میں سو سے زائد افراد ہلااک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ۔ بی جے پی کے ریاستی وزیر اعلی این بیرن سنگھ نے کوکی برادری پر منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے اور میانمار کے پناہ گزینوں کو پناہ گاہ دینے کا الزام لگا کرفرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی ۔ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں، بھارت میں جمہوریت آمریت میں منتقل ہو رہی ہے ۔بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنا یاجارہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بھارتی حکومت کے انسانی حقوق کے بگڑتے ہوئے ریکارڈ پر عالمی برادری کی خاموشی نے مودی حکومت کو سرحدوپاراپنے جابرانہ ہتھکنڈوں کو بڑھانے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔بھارت بیرون ملک مقیم کارکنوں اور ماہرین تعلیم کو دھمکانے اور ان کے خلاف کارروائیوں میں بھی ملوث ہے ۔بین الاقوامی دہشت گردی میں مودی حکومت کے ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ سال ستمبر میں، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے کینیڈا میں مقیم سکھ لیڈر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کاالزام لگایاتھا۔جس کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔گزشتہ سال نومبر میں امریکی حکام نے ایک اور سکھ لیڈر کے قتل کی سازش ناکام بنائی تھی اور اس سازش میں ملوث ہونے پر ایک بھارتی پر فرد جرم عائد کی تھی ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button