سرینگر: نیشنل کانفرنس ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں کا احتجاج
سرینگر01 جنوری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میںنیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے آج کے روز سرینگر میں الگ الگ احتجاجی جلوس نکالے۔ قبل ازیںقابض حکام نے حد بندی کمیشن کی تجاویز کے مسودے کے خلاف مجوزہ دھرنے سے پہلے دونوں جماعتوں کے اعلیٰ رہنماو¿ں کو نظر بند کر دیا تھا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق احتجاجی کال نیشنل کانفرنس ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، کمیونسٹ پارٹی آف اندیا (مارکسٹ ) ، پیپلز موومنٹ اور عوامی نیشنل کانفرنس سمیت مقبوضہ علاقے کی مختلف علاقائی سیاسی جماعتوں کے اتحاد پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے دی تھی۔ نیشنل کانفرنس کے کارکنوں نے پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار اور یوتھ ونگ کے صدر سلمان ساگر سمیت تنظیم کے ہیڈکوارٹر سے احتجاجی جلوس نکالا۔ پارٹی کارکنوں نے گپکار روڈ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں روک دیا۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں نے 370 اور 35-A دفعات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی جلوس نکالا جنہیں 5 اگست 2019 کو نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے منسوخ کر دیا تھا۔ پولیس نے انہیں جی پی اوکے پاس روک دیا۔ کارکن بعد ازاں پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔
دریں اثنا، این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے احتجاج کے لیے اپنی پارٹی کارکنوں کی تعریف کی۔عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ اینa سی ساتھیوں کے لیے شاباش کہ وہ باہر آئے اور لوگوں کو بے اختیار کرنے کے لیے جو کچھ کیا جا رہا ہے اس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے احتجاج کو ناکام بنانے کی ظالم انتظامیہ کی کوششوں کے باوجودپی ڈی پی اوراین سی کے کارکن آرٹیکل 370 کی غیر قانونی تنسیخ کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے آج سری نگر میں سڑکوں پر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے لکھا کہ میں کارکنوں کی ہمت اور عزم کو سلام کرتی ہو ں۔قبل ازیں حکام نے اتحاد کے سرکردہ رہنماﺅں فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور محمد یوسف تاریگامی کو گھروں میں نظر بند کر دیا تھا۔