یوم شہدائے جموں ہفتے کو منایا جائے گا
کشمیریوں کو طاقت کے بل پر حق خود ارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے
سرینگر 04 نومبر (کے ایم ایس)کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں کشمیری ہفتے کو یوم شہدائے جموں منائیں گے تاکہ ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت کو تسلیم کیے جانے تک شہداء کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاسکے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مہاراجہ ہری سنگھ کے سپاہیوں ، بھارتی فوجیوں اور ہند و انتہا پسندوں نے جموںکے مختلف علاقوں میں لاکھوں مسلمانوں کا اس وقت قتل عام کیا تھا جب وہ 1947میں نومبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔ حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں شہدائے جموںکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں قابض بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں مسلسل محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ ان کارروائیوں کے دوران بے گناہ لوگوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بھارتی فوجیوںنے شوپیاں ، بارہمولہ ، پلوامہ ، راجوری اور پونچھ کے اضلاع کے مختلف علاقوں میں اپنی تلاشی اور محاصرے کی پر تشدد کارروائیاں جاری رکھیں۔
ادھر مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں بھارتی پیراملٹری فورس کی مزید 50کمپنیوں کی تعیناتی پرتنقید کاسلسلہ مسلسل جاری ہے۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی اور جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ نے سرینگرسے جاری اپنے بیانات میں کہا ہے کہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوںکی تعیناتی مقبوضہ علاقے میں جاری خونریزی کی بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے مزید بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کو کشمیریوں کی اپنے حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کی مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی ایک اور کوشش قرار دیا۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال نے سرینگر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اضافی بھارتی فورسز کی تعیناتی مودی حکومت کے جموں وکشمیر میں صورتحال کے معمول پر آنے کے دعوئوں کی نفی ہے۔
دریںاثناء کشمیری خاتون مندوب مزدلفہ احمد نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی میں "ہمارا مشترکہ ایجنڈا” کے عنوان سے عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ پر غیر رسمی بحث میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میںانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت سے باز پرس کرے ۔ انہوںنے حق خود ارادیت کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے حل پرزوردیا اورکہاکہ بھارت کشمیریوں کے اس بنیادی حق سے مسلسل انکار کر رہاہے۔