مقبوضہ کشمیر:بڑی تعداد میں قابض فوجیوں کی تعیناتی کی وجہ سے کشمیری طلباء کی تعلیم کا بری طرح حرج ہو رہا ہے
اسلام آباد:
غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کی وجہ سے سے کشمیری طلبا کی تعلیم کا بری طرح حرج ہو رہا ہے ۔
آج عالمی یوم تعلیم کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے تعلیم کے حصول کے حق سمیت تمام بنیادی حقو ق سلب کر رکھے ہیں۔ کشمیر میں طویل عرصے سے جاری تنازعہ اور اختلاف رائے پر پابندیوں کی وجہ سے تعلیم کے شعبہ بری طرح متاثرہواہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری طلبا کو بھارتی فوجی روزانہ کی بنیاد پرخوفزدہ اور ہراساں کرتے ہیں جبکہ 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد طویل عرصے تک تعلیمی اداروں کو بند کردیاگیا تھا۔،مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے مسلسل محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اور غیر ضروری پابندیوں سے کشمیری طلبا کی تعلیم کو حرج ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ والدین بھارتی فوجیوں کی طرف سے اغوا کئے جانے کے خوف سے اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے کتراتے ہیں کیونکہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کا قتل عام ایک معمول بن چکا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی قابض حکام کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ کی باربار بندش سے بھی مقبوضہ کشمیرمیں تعلیم بری طرح متاثرہورہی ہے اورمقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام میں تیزی سے اضافے سے بھی کشمیری طلبا تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پارہے ہیں۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ کشمیری طلبا بھارت کے اندر بھی محفوظ نہیں ہیں جہاں انہیں ہندوتوا غنڈے ہراساں کرتے ہیں اور انہیں تعلیمی اداروں میں امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کے بعد نکال دیا جاتا ہے۔ اگست 2019 کے بعد سے بھارت کے مختلف شہروں میں ہندوتوا گروپوں کی طرف سے کشمیری طلبا پر حملوں کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیاگیا ہے کہ بھارت کشمیری طلبا کوبیرون ملک خصوصا پاکستان کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے سے بھی روک رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ تعلیم کے حصول میں مسلسل مشکلات کی وجہ سے کشمیری طلبا ڈپریشن کاشکار ہو رہے ہیں اورعالمی برادری کشمیری طلبا کی حالت زار پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے ۔