مقبوضہ جموں وکشمیرمیں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں اورچھاپوں میں تیزی
بھارت تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل میں رکاوٹ ہے: کل جماعتی حریت کانفرنس
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے آئندہ ہفتے نریندر مودی کے مجوزہ دورے سے قبل علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور چھاپوں میں تیز ی لائی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 20فروری (منگل)کو جموں کا دورہ کریں گے اور ایک ریلی سے خطاب کریں گے۔لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں کو شاہراہوں اور دیگراہم سڑکوں پر بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔ فوجیوں نے نام نہاد سیکورٹی سخت کر دی ہے اور سرینگر، کولگام، اسلام آباد، رام بن، جموں، ادھم پور، راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف علاقوں میں گھر گھر تلاشیاں لی جارہی ہیں۔ فورسز اہلکاروں نے خاص طور پر جنوبی کشمیر کے اضلاع میں مختلف سڑکوں اورچوراہوں پر ناکے لگائے ہیں جہاں لوگوں کی تلاشی اور گاڑیوں کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ مودی کی ریلی کے مقام جموں شہر کے قلب میں واقع مولانا آزاد اسٹیڈیم کو پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے محاصرے میں لے رکھا ہے۔ اسٹیڈیم کے قریب سے گزرنے والی تمام گاڑیوں کی تلاشی لی جا رہی ہے اور اس سے ملحقہ سڑکوں پر خصوصی ناکے لگائے گئے ہیں۔ یہ سب کچھ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خوف و دہشت کی فضا پیدا کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ لوگ مودی کے دورے پر اپنے غم و غصے اور ناراضگی کا اظہار کرنے سے باز رہیں۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کے ذریعے تنازعہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی وکالت کی ہے لیکن بھارت کا معاندانہ رویہ اور ہٹ دھرمی ماحول کو خراب اورتنازعے کے منصفانہ حل اور خطے میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔
ادھر مودی حکومت نے تنقیدی رپورٹنگ کرنے پر ایک فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک(Vanessa Dougnac) کو بھارت سے بے دخل کر دیا ہے۔ ڈوگناک بھارت میں سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی غیر ملکی صحافی ہیں جوکشمیر اور دیگر اہم موضوعات پر رپورٹنگ کی وجہ سے بھارتی حکومت کے نشانے پر تھیں۔ ڈوگناک نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ انہیں بھارتی حکومت نے زبردستی ملک چھوڑنے پر مجبور کیا ہے۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم ”رپورٹرز وِدآئوٹ بارڈرز ”نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان میںفرانسیسی صحافی کی جبری بے دخلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکام نے انہیں ملک بدرکرنے کے لیے جو طریقہ کاراستعمال کیا وہ بھارت میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے مظالم کی عکاسی کرتاہے۔