مقبوضہ کشمیر میں آزاد جموں و کشمیر، پاکستان کی 240 خواتین پھنسی ہوئی ہیں
لندن07 نومبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں آزاد کشمیر کی 200 اور پاکستان کی 40 خواتین اپنے 300 بچوں کے ساتھ پھنسی ہوئی ہیں کیونکہ مودی حکومت انہیں واپس جانے کی اجازت دینے سے انکار کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈاکٹر نذیر گیلانی کی سربراہی میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس نے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں پھنسی ہوئی ان خواتین میں سے اب تک تین نے خودکشی کی ہے، پانچ طلاق یافتہ ہیں جبکہ 15 بیوہ ہو چکی ہیں ۔ بیان میں کہا گیاکہ افسوسناک بات یہ ہے کہ مودی حکومت ان خواتین کو شناختی اور سفری دستاویزات فراہم نہیں کر رہی ہے۔آزاد جموں وکشمیر اور پاکستان کی رہائشی ان خواتین نے ان کشمیری نوجوانوں سے شادیاں کی تھیں جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم سے تنگ آکر آزاد کشمیر ہجرت کر گئے تھے ۔ بعدازاں یہ نوجوان مقبوضہ علاقے کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے اعلان کردہ بحالی پالیسی کے تحت آزاد جموں و کشمیر سے اپنی بیویوں اور بچوں کے ساتھ واپس مقبوضہ جموں و کشمیر چلے گئے تھے۔ بدقسمی سے بعد میں ان کی بحالی کے وعدے پورے نہیں کیے گئے بلکہ انہیں اپنے مطالبات کی پاداش میں بھارتی پولیس کی طرف سے تشدد کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔جے کے سی ایچ آر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ ان خواتین اور انکے بچوں کی بحفاظت آزاد کشمیر اور پاکستان واپسی کے لیے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالیں۔