بھارت کاکینیڈا سے سکھوں کی تنظیم سکھ فار جسٹس کو دہشت گرد قرار دینے کامطالبہ
اوٹاوا08نومبر (کے ایم ایس)
بھارتی قومی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے کینیڈا سے باضابطہ طور پر خالصتان کے قیام کیلئے پنجاب کی بھارت سے علیحدگی کی حمایت کرنے پر سکھس فار جسٹس نامی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کامطالبہ کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق این آئی اے کی ایک ٹیم نے رواں ہفتے اوٹاوا میں انہیں سکھوں کی تنظیم کے خلاف معلومات اور دستاویزات فراہم کرنے کیلئے کینیڈین اداروں کے ساتھ ملاقات کی ۔ بھارتی حکومت نے کینیڈ اکی حکومت سے رواں سال کے آغاز میں بھی یہ مطالبہ کیاتھا اور اب مودی حکومت کی ایما پر این آئی اے کی ٹیم نے اوٹاوا کے دورے کے دوران کینیڈین اداروں کو بتایاگیا کہ سکھس فار جسٹس پنجاب کی بھار ت سے علیحدگی کیلئے تشدد کو بڑھا رہی ہے ۔این آئی اے کی ٹیم نے رائل کینیڈین مانٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کی دعوت پر4اور5نومبر کوکینیڈا کا دورہ کیا ۔اوٹاوا میں ہندوستان کے ہائی کمیشن کی طرف سے جاری ایک ریلیز کے مطابق، "اس نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انٹرنیشنل کرائم اینڈ کائونٹر ٹیررازم بیورو آف گلوبل افیئر کینیڈا اور ڈپارٹمنٹ آف پبلک سیکیورٹی فار انٹرنیشنل افیئرز کے سینئر حکام کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔سائوتھ ایشین وائر کے مطابق سکھوں کی تنظیم نے اپنے وکیل گروپتونت پنو کے ذریعے خالصتان کے قیام کیلئے پنجاب کی بھار ت سے علیحدگی کا دفاع کرتے ہوئے تشدد کی حمایت سے مسلسل انکار کیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے امریکہ میں قائم سکھوں کی تنظیم سکس فار جسٹس پر گزشتہ سال غیر قانونی سرگرمیوںکی روک تھام کے ایکٹ کے تحت پابندی لگا دی تھی۔یہ تنظیم 1984میں سکھوں کے قتل عام میں ملوث بھارتی حکومت اور سیاستدانوں کے خلاف ایک طویل قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔