مقبوضہ جموں وکشمیر: مودی کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت، تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی
بڈگام میں 20کنال اراضی مہاراشٹر حکومت کی دیدی گئی
سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے علاقے کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں اور بلا جواز پابندیوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کے ہندوتوا وزیراعظم نریندر مودی 7 مارچ کو سری نگر کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے سری نگر، بڈگام، گاندربل، پلوامہ، اسلام آباد اور کولگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پرچھاپوں اور گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ فوجی گھروں میں گھس کر خواتین اور بچوں سمیت مکینوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کو کیمپوں اور تھانوں میں طلب کیا جا رہا ہے جہاں انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سرینگر میںخاص طور پر فورسز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں ، اہم راستوں اور شاہراہوں پر مزید چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں فورسز اہلکارگاڑیوں ، مسافروں اور راہگیروں کی سخت تلاشی لے رہے ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی کا مقبوضہ علاقے کا دورہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ گزشتہ 76برس سے بھارتی مظالم کا شکار کشمیریوں کے آگے نریندر مودی کی حیثیت ایک مجرم سے زیادہ کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی مودی ہی کے حکم پر حق خودارادیت کے مطالبے کی پاداش میں کشمیریوں کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ تاہم بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد مقصد کے حصول تک جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں۔
دریں اثنا، مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ضلع بڈگام کے علاقے ا چھگام میں ” مہاراشٹر ہاﺅس“ کی تعمیر کیلئے 20 کنال اراضی مہاراشٹر حکومت کو فراہم کی ہے۔ مودی حکومت نے کشمیریوں کی زمینوں پر کسی نہ کسی بہانے قبضہ جمانے اور ان پر بھارتی ہندوﺅںکو بسانے کی اپنی مذموم مہم اگست 2019 میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد تیز کر دی ہے جسکا واحد مقصد علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو نقصان پہنچانا ہے۔
ادھر نیشنل کانفرنس کے رہنما رتن لال نے جموںمیں ایک پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مقبوضہ جموںوکشمیر عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کا مسلسل شکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں امن و ترقی کے بی جے پی حکومت کے دعوے بالکل بے بنیاد ہیں اور علاقے میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد سات لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔