مودی حکومت کے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کیخلاف آسام میں بڑے پیمانے پر مظاہرے
گوہاٹی: بھارت میں مودی حکومت کے پاس کردہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے) کے خلاف ریاست آسام میں ایک مرتبہ پھر مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آل آسام سٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) اور 30 اتحادی تنظیموں نے آج (اتوار ) آسام کے مختلف اضلاع میں زبردست مظاہرے کیے اور سی اے اے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوںنے 12گھنٹوں کی بھوک ہڑتال بھی کی۔مظاہرین نے دھمکی ہے کہ اگر سی اے اے کو نافذ کیا گیا تو وہ خود سوزی کر لیں گے۔
بلاسی پارہ علاقے میں مظاہرین نے سب ڈویڑنل اے اے ایس یو کے دفتر کے باہر 12گھنٹے کی بھوک ہڑتال کی ، گولا گھاٹ میں بھی اسی طرح کے مظاہرے کیے گئے جہاںجہاں ڈسٹرکٹ اسٹوڈنٹس یونین اور 30 قبائلی تنظیموں نے مشترکہ طور پر ڈسٹرکٹ اسٹوڈنٹس یونین کے دفتر کے قریب بھوک ہڑتال کی۔دیگر کئی علاقوں میں بھی زبردست مظاہرے کیے گئے اور بھول ہڑتالیں کی گئیں۔
قبل ازیں آسام میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ریاست کے دورے کے موقع پر مسلم مخالف شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔ نریندر مودی آسام کے دو روزہ دورے پر روزجمعہ کو کازرنگا شہر پہنچے تھے۔ 16 رکنی یونائیٹڈ اپوزیشن فورم آسام (یو او ایف اے) نے اس موقع پر شہر میں احتجاجی دھرنا دیا تھا۔حزب اختلاف کے رہنماﺅں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی کوشش بھی کی تھی لیکن انہیں اسکا موقع نہیں دیا گیا۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اعلان کر رکھا ہے کہ سی اے اے کو لوک سبھا انتخابات سے قبل نافذ کیا جائے گا۔ سی اے اے کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت آنے والے ان ہندوو¿ں، جینوں، عیسائیوں، سکھوں، بدھسٹوں اور پارسیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی جو یہاں پانچ برس سے رہ رہے ہوں لیکن مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔
آسام میں پہلی مرتبہ 2019میں سی اے اے کے خلاف شدیدمظاہرے کیے گئے تھے ۔ اس دوان مظاہرین پر بھارتی فورسز کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔