لداخ ایک کالونی ہے جس پر دور دراز علاقوں کے افسران حکومت کرنے آتے ہیں
لہہ: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لداخ خطے کے معروف سماجی کارکن سونم وانگچک نے جو لداخ کے مطالبات کے حق میں بھوک ہڑتال پر ہیں، کہا ہے کہ لداخ کے لوگ اب محسوس کر رہے ہیں کہ یہ خطہ پرانے زمانے کی ایک کالونی ہے جہاںدوردراز علاقوں کے افسران ان پر حکومت کرنے آتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پیشے سے ایک انجینئر، جدت پسند اور اصلاح پسندسونم وانگچک لہہ میں شدید سردی کے دوران بھارتی آئین کے تحت لداخ کی خصوصی حیثیت اوریاستی درجے کی خاطر دبا ئوڈالنے کے لیے 21روزہ بھوک ہڑتال پر ہیں۔ مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے2019میں لداخ کو مقبوضہ جموں و کشمیر سے الگ کرنے اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دینے کے بعد یہ مطالبات خطے کی سیاست پر حاوی ہیں۔وانگچک نے 6مارچ کو لداخ کی قیادت اور بھارتی وزارت داخلہ کے درمیان بات چیت کی ناکامی کے بعد بھوک ہڑتال شروع کردی۔وانگچک نے اپنی بھوک ہڑتال کے مقام سے فون پر ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ لداخ کے لوگ اپنے مطالبات کے حوالے سے بھارتی حکومت کے رویے سے بہت مایوس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت لداخ کے لوگوں کے حقیقی مطالبات کے تئیں بہت لاپرواہ اور بے حس ہے۔انہوں نے کہا کہ لداخی اب محسوس کر رہے ہیں کہ یہ خطہ ایک کالونی ہے اور دور دراز علاقوں کے کچھ کمشنرآ کر ان پر حکومت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان کے ہاں کوئی جمہوریت نہیں ہے، اسمبلی کے لئے اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ یہ پرانے زمانے کی ایک کالونی ہے۔