مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے شوپیاں میں سیب کے باغات کے سروے کی شدید مذمت
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتیں بھی پھلوں خصوصا سیب کے کشمیری کاشتکاروں کے احتجاج میں شامل ہوگئی ہیں جو شوپیاں میں سیب کے باغات میں ریلوے سروے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی ریلوے نے پانچ ریل ٹریکس کیلئے حتمی سروے کی منظوری دی ہے، جس میں 135.5 کلومیٹرطویل بارہمولہ-بانہال سیکشن ،50 کلومیٹرطیل بارہمولہ-اوڑی سیکشن ، 33.7کلومیٹرطویل سوپور-کپواڑہ سیکشن ، 27.6 کلومیٹرطویل اونتی پورہ۔ شوپیان اور77.5کلومیٹرطویل اسلام آباد-بجبہاڑہ-پہلگام سیکشن شامل ہیں۔ تاہم بھارتی ریلوے کے مقبوضہ کشمیرمیں کے مزید اضلاع تک اپنے نیٹ ورک کو وسعت دینے سے کے فیصلے سے کشمیری سیب کے کاشتکاروں کواپنے باغات کے بارے میں شدید خدشات لاحق ہیںجن میں ریلوے ٹریکس بچھانے کیلئے سروے کئے جارہے ہیں ۔کشمیر کے سیب دنیا بھر میں اپنے اعلیٰ معیار اور منفرد زائقے کی وجہ سے مشہور ہیں اور مقبوضہ کشمیرکی معیشت میں اس فصل کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ۔ سیب کی کاشت سے ہزاروں کشمیری خاندان وابستہ ہیں ۔
ادھرپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ایک بیان میں مودی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر میں پھلوں کے باغات کی کٹائی اورریلوے ٹریکس بچھانے کیلئے باغات کی کٹائی سے گریز کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے منصوبوں کیلئے ماحولیاتی ماہرین سے مشورہ لیا جانا ضروری ہے اوراگر ترقیاتی منصوبے سے لوگوں کے مفادات متاثر ہونے کا خدشہ ہو تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔سی پی آئی ایم کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے ایک بیان میں کہاکہ انڈین ریلویز کی طرف سے زینا پورہ کے سیب کے باغات کے علاقے میں سروے کی وجہ سے مقامی لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ لوگوں میں اپنا ذریعہ معاش چھینے جانے کا خوف پیدا ہوگیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے ٹریکس بچھاتے وقت جنوبی کشمیر کے سیب کے کاشتکاروں کے تحفظات کو مدنظر رکھا جانا چاہیے ۔نیشنل کانفرنس نے ایک بیان میں کہاہے کہ شوپیاں کے شہریوں کو ریلوے منصوبے کیلئے اپنی زمینوں پر قبضے خصوصا سیب کے باغات کی کٹائی کے بارے میں سخت تشویش لاحق ہے ۔