اقوام متحدہ ، امریکہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور افغانستان نے شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی قراردیدیا
اسلام آباد: اقوامِ متحدہ، امریکہ، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور افغانستان نے بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون کے نفاذ کے اعلان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے امتیازی قانون قراردیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت بھر میں اس متنازعہ قانون کے نفاذ کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔شہریت کے اس ترمیمی ایکٹ کے تحت ان ہندوئوں، پارسیوں، سکھوں، عیسائیوں ، بدھ اور جین مت کے ماننے والوں کو بھارت کی شہریت دی جا سکتی ہے جو 31دسمبر 2014سے قبل مسلم اکثریتی ملکوں پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان بھارت میں آئے ہوں۔اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں شہریت ترمیمی قانون بنیادی طور پر امتیازی قانون ہے اور بھارت پر جو بین الاقوامی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں یہ قانون اس کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہاکہ عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ اس متنازعہ قانون کے قواعد و ضوابط عالمی قوانین کے مطابق ہیں یا نہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے 11مارچ کو مودی حکومت کی طرف سے متنازعہ قانون شہریت کے نفاذ کے اعلان کے سرکاری اعلامیے پر تشویش کااظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اس پیش رفت پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی ترجمان نے ایک پیغام میں کہا کہ مذہبی آزادی کے احترام اور قانون کے تحت تمام برادریوں کے ساتھ یکساں سلوک جمہوری اصولوں کی بنیاد ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مودی حکومت کی طرف سے اس متنازعہ قانون کے نفاذ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی اے اے کا نفاذ مساوات اور مذہبی عدم امتیاز کی آئینی اقدار کیلئے ایک دھچکا ہے اور انسانی حقوق سے متعلق بھارت کی عالمی ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہاہے کہ سی اے اے ایک متعصبانہ قانون ہے جو مذہب کی بنیاد پر امتیاز کا جواز فراہم کرتا ہے اور اسے کبھی بھی نافذ نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے ملک کے عوام، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کے سخت احتجاج اور مخالفت کئے باوجود اس متنازعہ قانون کا نافذ کیا ہے ۔ افغانستان میں برسر اقتدارطالبان نے بھی بھارتی حکومت کی طرف سے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ پر ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ دوحہ میں طالبان کے ترجمان اور اس کے سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے نیوز ویب سائٹ دی وائر سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی قانون بلا امتیاز مذہب سب کے لیے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ قانون سب پر نافذ ہونا چاہیے خواہ وہ مسلمان، ہندو سکھ کوئی بھی ہو۔انہوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ ایک متعصبانہ قانون ہے۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے دسمبر 2019 میں حزبِ اختلاف کی شدید مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے اس قانون کو منظور کرایا تھا۔تاہم اس متنازعہ قانون کے خلاف بھارت بھرمیں بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور حکومت نے اس کے نفاذ کوعارضی طورپر معطل کر دیاتھا۔ اب مودی حکومت نے 11مارچ کو اس متنازعہ قانون کے نافذ العمل کردیا ہے ۔