بھارت: عیسائیوں پر رواں برس اب تک160سے زائدحملے کیے گئے
نئی دہلی: بھارت میں مودی دور میں اقلیتیں ہندو انتہا پسندوں کے مظالم کا بدستور شکار ہیں ۔ رواں برس اب تک عیسائیوں پرڈیڑھ سو زائد حملے کیے گئے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نئی دلی میں قائم سول سوسائٹی تنظیم یونائیٹڈ کرسچن فورم (یوسی ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوری2024 میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 70 واقعات ،فروری کے 29 دنوں میں 62 جبکہ یکم مارچ سے15 مارچ تک 29 واقعات رونما ہوئے اور یہ ڈھائی ماہ میں کل 161 واقعات بنتے ہیں ۔ 2024 کے صرف 75 دنوں میں 122 عیسائیوں کو جھوٹے الزامات میں حراست میں لیا گیا ہے ۔
کرسچن فورم نے کہا کہ ان واقعات میں جسمانی تشدد اور ہراساں کرنا، گرجا گھروں یا دعائیہ اجتماعات پر حملے، جھوٹے الزمات کے تحت گرفتاری وغیرہ شامل ہیں۔
بیان کے مطابق چھتیس گڑھ میں عیسائیوں پر اپنا عقیدہ ترک کرنے پر دباﺅ ڈالا جار رہا ہے اور کنوﺅں سے پانی بھرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ عیسائیوں کو اپنی برادری کے فوت ہوجانے والے افراد کی اپنے عقیدے کے مطابق آخری رسومات کی ادائیگی سے بھی روکاجا رہا ہے ا ور ہندوانتہاﺅں کی طرف سے انہیں جلانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ چھتیس گڑھ کے بعد ریاست اترپریش میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے سب سے زیادہ واقعات دیکھے گئے او ر یہاں مسیحیوں کو ریاستی سرپرستی میں ہراساں کرنے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں مجموعی طور پر 19 ریاستیں ہیں جہاں عیسائیوں کو ہندو انتہا پسندوں کیطرف سے حملوں اور تشدد کا سامنا ہے۔