اتر پردیش : الہ باد ہائی کورٹ نے مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیدیا
لکھنو:بھارتی ریاست اتر پردیش کی الہ باد ہائی کورٹ نے اتر پردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004کو غیر آئینی قرار دیدیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہائی کورٹ کے 2رکنی بینچ جسٹس ویویک چوہدری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی نے مقدمے کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کو مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کیلئے متبادل اسکیم کی غرض سے اقدامات کرنے کے احکامات جاری کئے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ کو سیکولرزم کے اصولوں کے منافی بھی قرار دیا ہے۔ہائی کورٹ نے حکومت کو مدرسے میں زیر تعلیم طلبا کو متبادل اسکیم فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ ہائی کورٹ کے یہ احکامات ریاستی حکومت کے سروے کے چند ماہ بعد سامنے آئے ہیں، اس سروے میں اسلامی تعلیمی اداروں کے حوالے سے جانچ پڑتال کی گئی تھی جبکہ ان کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ہندو شہری انشومان راٹھور نے ہائی کورٹ میں اترپریش مدرسہ بورڈ کے قانون کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ بورڈ کی انتظامیہ پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔اس سے قبل ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ریاست آسام میں 89 سال پرانے مسلم میرج ایکٹ کو ختم کر دیا ہے اورریاست میں اس سلسلے میں نیا قانون لایاجارہا ہے ۔