اگر میں راضی ہوتا توبھارت بھر میں سینکڑوں بم دھماکے ہو چکے ہوتے: سابق آر ایس ایس رہنما
واشنگٹن10ستمبر(کے ایم ایس)راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے سابق رہنما یشونت شنڈے نے کہا ہے کہ ہندو بالادستی کی حامی بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے سن2000کی دہائی میں سیاسی اور انتخابی فائدے کی خاطر بھارت بھر میں دہشت گردانہ حملے کرنے کے لیے آر ایس ایس کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا تھا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یشونت شنڈے نے انڈین امریکن مسلم کونسل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموںکے تعاون سے منعقدہ کانگریس کی ایک خصوصی بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی تحقیقاتی ایجنسیوں نے صرف عام کارکنوں کو گرفتار کیا لیکن آر ایس ایس کے ماسٹر مائنڈ اور قیادت کو کبھی گرفتار نہیں کیا جو دہشت گردی اور بم دھماکے کرانے کی بڑی سازش کے اصل محرک تھے۔25سال تک ہندو بالادستی کے مسلح گروپ کے رکن رہنے والے شنڈے نے کہا کہ 2003میں، 2004میں بھارت کے عام انتخابات سے ایک سال قبل ملند پراندے نامی ایک ہندو انتہا پسند آر ایس ایس کے اہم عہدیدار کے طور پر سامنے آیا تھا جس نے بم دھماکوں کے منصوبے کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ پراندے جس نے بی جے پی سے بم دھماکوں کا ٹھیکہ لیا تھا، ملک بھر میں میرے گہرے رابطوں اور نیٹ ورکس کی وجہ سے بھارت بھر میں بم دھماکے کرنے کی اس منصوبہ بندی میں مجھے شامل کرنے کا خواہشمند تھا۔ شنڈے نے کہا کہ اگرمیں راضی ہوتا تو بھارت بھر میں سینکڑوں بم دھماکے ہو چکے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ان بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ ملند پراندے اور آر ایس ایس اور بی جے پی کے دیگر رہنما تھے لیکن تحقیقاتی ایجنسیوں نے انہیں کبھی گرفتار نہیں کیا اور انہوں نے صرف عام کارکنوں پکڑلیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ماسٹر مائنڈ اور آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کے بڑے عہدیداروں کو گرفتار کر لیتے جو ان بم دھماکوں کو منظم اور ان کی قیادت کر رہے تھے تو حقیقت سامنے آ جاتی۔اس بریفنگ کی مشترکہ میزبانی جینوسائیڈ واچ، ورلڈ ودآئوٹ جینوسائیڈ، انڈین امریکن مسلم کونسل، ہندوز فار ہیومن رائٹس، انٹرنیشنل کرسچن کنسرن، جوبلی کمپین، 21ولبر فورس، دلت سالیڈیرٹی فورم، نیویارک اسٹیٹ کونسل آف چرچز، فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن آرگنائزیشنز آف نارتھ امریکہ، انڈیا سول واچ انٹرنیشنل، انٹرنیشنل کمیشن فار دلت رائٹس، سینٹر فار پلورلزم، امریکن مسلم انسٹی ٹیوشن، اسٹوڈنٹس اگینسٹ ہندوتوا آئیڈیالوجی، انٹرنیشنل سوسائٹی فار پیس اینڈ جسٹس، دی ہیومنزم پروجیکٹ اور ایسوسی ایشن آف انڈین مسلمز آف امریکہ نے کی۔