اترپردیش :پولیس اسٹیشن میں مسلمان نوجوان کے قتل پر یوگی حکومت پر کڑی تنقید
بیٹے کو دوران حراست قتل کیاگیا،والد کا الزام
لکھنو11 نومبر (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع کاس گنج کے ایک پولیس اسٹیشن میں مردہ حالت میں پائے جانیوالے 22سالہ مسلمان نوجوان کے والد نےالزام لگایا ہے کہ ان کے بیٹے کو دوران حراست قتل کیاگیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نوجوان الطاف کے والد چاہت میاں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وہ خود اپنے بیٹے کو پولیس چوکی چھوڑ کر آئے تھے اور پولیس نے یقین دہائی کرائی تھی کہ وہ پوچھ گچھ کے بعد اسے چھوڑ دیں گے مگر اسے دوران حراست قتل کر دیا گیا۔
ادھر الطاف کے دوران حراست قتل پر حزب اختلاف کی پارٹیاں بھی یوگی حکومت کو شدیدتنقید کا نشانہ بنارہی ہیں ۔ کانگریس کی یوپی انچارج پرینکا گاندھی نے ایک ٹویٹ میں کاس گنج میں پولیس کی حراست میں مسلمان نوجوان کی موت پر یوگی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ کاس گنج میں الطاف، آگرہ میں ارون والمیکی اور سلطان پور میں راجیش کوری کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے واقعات سے واضح ہوتا کہ رہبر رہزن بن چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اترپردیش پولیس دوران حراست لوگوں کے قتل میں سر فہرست ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ بی جے پی راج میں نظم و نسق ختم ہو چکا ہے اور کوئی محفوظ نہیں ہے۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا کہ اتر پردیش میں انسانی حقوق نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کاس گنج میں پولیس کی حراست میں ایک اورمسلم نوجوان کی موت انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی مسلم نوجوان کے پولیس حراست میں قتل پر یوگی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے الطاف کو ایک مقدمے کے سلسلے میں تفتیش کیلئے کوتوالی پولیس اسٹیشن طلب کیا تھاتاہمہ اس کی لاش پولیس اسٹیشن کے بیت الخلا میں لٹکی ہوئی پائی گئی تھی ۔