کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت رہنماﺅں کی مسلسل نظر بندی پر اظہار تشویش، عید سے قبل رہائی کا مطالبہ
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے حریت رہنماﺅں ،کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کی جیلوں اور عقوبت خانوں میں مسلسل غیر قانونی نظر بندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عیدالفطر سے قبل ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ ، شبیر احمد شاہ ، محمد یاسین ملک ، آسیہ اندرابی ، نعیم احمد خان ،ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، بلال صدیقی، فہمیدہ صوفی ، ناہیدہ نسرین ،مولوی بشیر عرفانی، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ ، ڈاکٹر حمید فیاض، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، رفیق احمد شاہ، شوکت حکیم، ایڈووکیٹ زاہد علی، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، شبیر احمد ڈار، فردوس احمد شاہ، جہانگیر غنی بٹ، سلیم ناناجی، سجاد حسین گل، محمد یاسین بٹ، شمس الدین رحمانی، حسن فردوسی، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، داو¿د زرگر، اعزاز احمد شیخ، مولاناسرجان برکاتی، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ ،انسانی حقوق کے علمبرادر خرم پرویز سمیت ہزاروں کشمیری برسہا برس سے مقبوضہ جموںوکشمیر اور بھارت مختلف جیلوں میں بند ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کو اپریل 2015 ،کل جماعتی حریت کانفرنس سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کوجولائی 2017 ،جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو اپریل 2019 ،دختران ملت کی چیئرپرسن سیدہ آسیہ اندرابی اور انکی ساتھیوں فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو مئی 2017 جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم خان کو جولائی 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا۔انہوںنے یہ تمام رہنما تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
ترجمان نے نظر بندرہنماﺅں ، کارکنوں اور عام کشمیری نوجوانوں کے صبر و استقامت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب غیر قانونی بھارتی تسلط سے آزادی اور حق خود ارادیت کیلئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔انہوںنے افسوس ظاہر کیا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت ہندوتوا بھارتی حکومت کشمیریوں پر اپنا شیطانی ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ترجمان نے کہا بی جے پی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی اپنی غیر قانونی کارروائی کے ذریعے جموںو کشمیر کی تاریخ میں ایک اور وحشیانہ باب کا اضافہ کیا۔انہوںنے کہا کہ اس غیر قانونی اقدام کا واحد مقصد کشمیری مسلمانوں سے انکی مفرد شناخت چھیننا اور علاقے میں انکی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نریندر مودی نے مقبوضہ علاقے میںبالکل اسی طرز کے اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو اسرائیل مقبوضہ فلسطین میں کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تاہم بھارت کی ان تمام سازشوں اور ریشہ دوانیوں کے باوجود کشمیری بھارتی تسلط کے خلاف اپنی جدوجہد مقصد کے حصول تک جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ترجمان نے صاحب ثروت کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ شہداءکے ورثا ، یتیموں ، محتاجوں اور جیلوں میں بند سیاسی کارکنوں کے اہلخانہ کی بھر پور مالی مدد اور انہیں عید کی خوشیوں میں بھر پور طریقے سے شامل کریں۔